حق مہر ایک تولہ سونے کا فیصلہ واپس، مگر کیوں؟

فائل فوٹو


پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں مقامی جرگے کو حق مہر ایک تولہ سونے کا فیصلہ عوامی دباؤ پر واپس لینا پڑ گیا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں 27  مارچ کو مقامی جرگے نے حق مہر ایک تولہ سونا مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر مقامی افراد کے دستخط بھی موجود تھے۔ اس فیصلے کو جب سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تو نہ صرف علاقائی بلکہ دیگر افراد کی جانب سے بھی مخالفت شروع کر دی گئی۔

جرگے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ مقامی نوجوانوں کو شادی کے اخراجات سے پریشانی نہ ہوں اور ان کے اخراجات کم سے کم ہوں۔ یہ فیصلہ لوگوں کی آسانی کے لیے کیا گیا تھا۔

جرگے کے رکن کے مطابق سونے کی قیمتیں روزبروز بڑھتی ہی چلی جا رہی ہیں اس لیے سونے کی مقدار مقرر کر دی تھی۔ جس پر تمام جرگے کے شرکا نے دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بغیر مردم شماری کے کیسے الیکشن کرائیں گے، عابد شیر علی

جرگے کے فیصلے میں کہا تھا کہ کہ گاؤں کے جو افراد فیصلے کو نہیں مانیں گے ان سے لاتعلقی اختیار کی جائے گی اور اس گھر کے سربراہ سے جرمانے کے طور پر ایک لاکھ روپے وصول کیے جانے تھے۔

فیصلے کے بعد لوگوں کی جانب سے اسے غیر شرعی قرار دیا گیا اور سخت تنقید شروع کر دی گئی جس کے بعد دوبارہ جرگہ طلب کیا گیا جس نے طویل بحث  کے بعد فیصلے واپس لے لیا۔


متعلقہ خبریں