دنیا کی بڑی معیشتوں میں اس وقت سوال گونج رہا ہے کہ آیا آئندہ وقت میں امریکی ڈالر اپنا تسلط برقرار رکھ پائے گا یا نہیں؟
بین الاقوامی تجارت میں ڈالر کو چین کی کرنسی یوآن کے چیلنج کا سامنا ہے۔ یوآن کا اثر انتہائی سست روی کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا چین تنازع کے ماہر پروفیسر فرینک تانگ نے 27 مارچ 2023 کو ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ ایک دہائی قبل جب چین نے تجارتی لین دین یو آن میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس وقت سے لیکر بیرون ممالک میں یو آن کا استعمال مضبوط ہوا ہے۔
انہوں نے لکھا تھا کہ عالمی تجارت میں ڈالر کی نمائندگی اس کی اقتصادی طاقت کے مقابلے میں زیادہ ہے، عالمی ادائیگیوں میں اس کا تناسب 41.1؍ فیصد، عالمی سطح پر غیر ملکی کرنسی کے لین دین میں 88 جبکہ ایس ڈی آر باسکٹ میں ڈالر کا حصہ 41.73؍ فیصد ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر مجموعی جی ڈی پی میں چائنیز یو آن کا حصہ 18؍ فیصد ہے اور اس کے تقابل میں یوآن کی رسائی بہت کم ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، عالمی ادائیگیوں میں یوآن کا حصہ صرف 2.19؍ فیصد، عالمی غیر ملکی لین دین 3.5؍ فیصد، مرکزی بینکوں کے پاس موجود ریزرو کا 2.76؍ فیصد، جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے خصوصی ڈرائنگ رائٹس ایس ڈی آر کرنسی باسکٹ میں صرف 12.28؍ فیصد ہے۔
انہوں نے اپنے مضمون میں چائنیز حکومت پر زور دیا کہ وہ بیرونی خطرات سے بچنے کیلئے سرحد پار سرمائے کے بہاؤ پر پروگریسو ٹیکس نافذ کرے۔ تاہم، واشنگٹن پوسٹ، وال اسٹریٹ جرنل اور الجزیرہ جیسے موقر اخبارات کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈالر کی بادشاہت کو خطرہ ہے۔ لیکن امریکا ایسی باتوں پر دھیان نہیں دے رہا۔
بلومبرگ کی تازہ ترین رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ امریکی ڈالر کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بج چکی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین کے حملے کے ایک سال بعد چائنیز یوآن روس میں امریکی ڈالر کی جگہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرنسی بن چکا ہے۔
ماسکو ایکسچینج کے روزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق، یو آن نے فروری میں ماہانہ تجارتی حجم میں ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا جبکہ مارچ میں ڈالر کے مقابلے میں یو آن کے استعمال میں مزید اضافہ ہوا۔
یوکرین حملے سے قبل، روس میں یو آن کا تجارتی حجم نہ کے برابر تھا۔ مغربی پابندیوں نے روس کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی تجارتی لین دین کو ڈالر اور یورو کی بجائے ان ملکوں کی کرنسیوں سے بدل دیں جنہوں نے مغربی پابندیوں میں ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
بلومبرگ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ان تمام باتوں کے باوجود امریکی ڈالر تاحال روسی مارکیٹ میں سب سے زیادہ مقبول کرنسی ہے اور بمشکل ہی مقابلے میں اسے چائنیز یو آن سے شکست ہوئی ہے۔
28 فروری کو وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ روس کی معیشت تیزی سے چائنیز یوآن کی طرف جا رہی ہے۔ توانائی کے برآمد کنندگان کو یوآن میں ادائیگی ہو رہی ہے۔
روس کا خودمختار مالیاتی فنڈ، یوکرین میں جنگی اخراجات کے بوجھ سے حکومتی اخراجات کو سہارا دینے کیلئے یو آن کا استعمال کر رہا ہے۔ روسی کمپنیوں نے یوآن میں قرض لیا ہے جبکہ روس میں کئی گھرانے ڈالر کی بجائے چائنیز یو آن میں پیسے محفوظ کر رہے ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد یعنی تقریباً 8؍ دہائیوں سے امریکی ڈالر نے مالیاتی دنیا پر راج کیا ہے۔