امجد شعیب عوام کو اکسانے کے مقدمے سے بری، فوری رہا کرنے کا حکم


سیشن کورٹ اسلام آباد نے امجد شعیب کو عوام کو اکسانے کے مقدمے میں بری کردیا۔ انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

سیشن کورٹ اسلام آباد  میں  امجد شعیب کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے امجد شعیب کو عوام کو اکسانے کے  مقدمہ سے ڈسچارج  کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

امجد شعیب نے عدالت میں پیشی پر بیان دیا کہ توڑ پھوڑ سے اپنے ہی ملک کو نقصان ہوتا ہے،اپنے ہی لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ہسٹری کی بات کر رہا تھا کہ کبھی دھرنوں اور ریلی سے کوئی حاصل وصول نہیں ہوا۔

عدالت نے کہا کہ ہم اپنی ایف آئی آر میں آج بھی دیکھتے ہیں کہ للکارا کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔کیا یہ آپ کا للکارنا تو نہیں تھا جس کی بنیاد پر مشورہ دیا گیا ہو؟

امجد شعیب  کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی۔میرا تجزیہ ہوتا ہے کبھی میرے تجزیہ پر کبھی عمل نہیں ہوا۔

وکیل نے امجد شعیب کو کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امجد شعیب محب وطن اور اس ملک کے معزز شہری ہیں ۔کسی سرکاری ملازم نے امجد شعیب کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست نہیں دی،۔

امجد شعیب کے وکیل نے دلائل میں کہا امجد شعیب کے کہے گئے الفاظ پر مقدمہ بنتا ہی نہیں،امجد شعیب نے کسی کمیونٹی کے خلاف بات نہیں کی۔ وہ اپنی کہے ہوئے الفاظ پر قائم ہیں اور آگے بھی وہ کہتے رہیں گے،کتنا بڑا المیہ ہے کہ ایک سابق فوجی جنرل کے جیل کے کمرے میں کیمرہ لگا ہوا ہے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کی گئی۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مان لیتے ہیں کہ امجد شعیب کا رول ہے لیکن 6 دن رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا اور تفتیشی افسر نے تفتیش کرنی تھی۔

عدالت نے کہا کچھ معاملات میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیار زیادہ ہیں جو سب سے چھوٹی عدالت ہے،آپ نادرا کیوں نہیں لے کے جاتے کہ یہ امجد شعیب ہے یا نہیں ؟آپ کہہ رہے ہیں کہ امجد شعیب کو محتاط رہ کے بات کرنی چاہیے تھی؟ آپ کے مطابق لوگ  امجد شعیب کی بات سنتے ہیں اور عمل کرتے ہیں۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعدلیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو عوام کو اکسانے کے الزامات سے بری کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دےدیا۔

 


ٹیگز :
متعلقہ خبریں