خواجہ آصف کی نااہلی اپیل کیس کا فیصلہ آج گیارہ بجے

خواجہ آصف کی نااہلی اپیل کیس کا فیصلہ آج گیارہ بجے | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو آج گیارہ بجے سنایا جائے گا۔

جمعہ کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس عمر عطابندیال، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف اپیل کیس کی سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کیا۔

بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ ابھی ہمیں دیگر بینچز میں جانا ہے، اس کے بعد وقت ملا تو مشورہ کریں گے، گیارہ بجے پہر اکٹھے ہوں گے۔

قبل ازیں سماعت کے دوران خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے جواب الجواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی مجھے کہاں کہتا ہے کہ میں اپنی تنخواہ الگ سے ظاہر کروں؟ سیکشن 42 اے کی خلاف ورزی کہاں ہوئی ہے؟ میں نے تنخواہ خرچ بھی کی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں آپ کے 2013 کے معاہدے کے مطابق آپ 9000 درہم تنخواہ لے رہے تھے؟ جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ سالانہ ڈکلیئریشن اور کاغذات نامزدگی کا ڈکلیئریشن مختلف ہے۔

عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے اپنے جوابی دلائل میں عدالت کو بتایا کہ خواجہ آصف کی بطور کابیینہ رکن مدت کا ریکارڈ جمع کروایا ہے، بطور وزیر ان کا حلف دیکھ لیا جائے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ذاتی مفاد کو خاطر میں نہ لائیں گے، لیکن وہ وزیر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازم بھی رہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ اگر کوئی وزیر پاکستان میں لیگل ایڈوائزر ہو تو کیا یہ بھی مفاد کا ٹکراؤ ہوگا، ٹرمپ کی مثال دیکھ لیں اس کی بیٹی اور داماد بزنس کرتے ہیں۔ ٹرمپ صدارت اور کاروبار دونوں کر رہے ہیں۔

عثمان ڈار کے وکیل نے کہا کہ خواجہ آصف وزیر خارجہ ہوتے ہوئے کیسے کسی غیر ملکی کمپنی کے ملازم رہ سکتے ہیں؟ عدالت کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے 2012 میں کاروبار سے متعلق بتایا ہے۔ سکندربشیر نے کہا کہ خواجہ آصف 2012 کے علاوہ 2013 چودہ اور پندرہ تک کام کرتے رہے، اس دوران وہ غیر ملکی کمپنی سے تنخواہیں وصول کرتے رہے۔


متعلقہ خبریں