لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے پہلے کہا تھا سازش کامیاب ہونے دی تو حالات خراب ہوں گے۔ میرے خلاف بنائے گئے تیسرے منصوبے کے پیچھے آصف علی زرداری ہے۔ انہوں نے دہشتگرد تنظیموں کو پیسہ پھینک دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رجیم چینج کے بعد پتہ تھا معیشت خراب ہوگئی تو پھر سنبھالنا مشکل ہو گا، مجھے پتہ تھا کہ سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معیشت گر جائے گی جس کے بارے میں نیوٹرلز کو پہلے ہی آگاہ کیا تھا کہ یہ ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوا اور انرجی پراڈکٹس کی سپلائی ٹوٹی تو ایک دم قیمتیں بڑھیں۔ ہم بڑی مشکل سے بیلنس کر رہے تھے اور جب عدم اعتماد آئی تو پیٹرول 110 ڈالر فی بیرل سے اوپر تھا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر آرٹیکلز لکھے جا رہے ہیں اور میں نے پہلے کہا تھا سازش کامیاب ہونے دی تو حالات خراب ہوں گے۔ ان کے 9 مہینوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 84 روپے تک گرا اور 2 دن میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 33 روپے نیچے گیا ہے۔ جب عدم اعتماد جمع ہوئی تھی اس وقت 16.4 ارب ڈالر کے ریزرو تھے۔
انہوں نے کہا کہ جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے ان کے بینک بلینس میں کمی واقع ہو گئی اور جن کے ڈالرز باہر پڑے ہوئے ہیں ان کی دولت اوپر جارہی ہے۔ اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جن کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہوں۔ آصف زرداری اور نواز شریف کے پیسے باہر کی بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے وقت میں پیٹرول 150 روپے لیٹر تھا اور اب حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 50 ،50 روپے کا اضافہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھتے کی کالز، آئی جی نے کریک ڈاؤن کیلئے افغانستان سے معاہدہ کرنیکی تجویز دیدی
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی اور اب روپے کی قدر گرنے سے مہنگائی کی شرح 35 فیصد تک جائے گی۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی ہونے جا رہی ہے اور سب سے زیادہ تنخواہ دار طبقہ متاثر ہو گا وہ کیسے اس مہنگائی میں گزارا کریں گے۔ ایک آدمی کیسے اس مہنگائی میں گزارا کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں آٹا 60 روپے کلو اور اب 150 سے اوپر چلا گیا جبکہ پیاز کی قیمت 44 روپے تھی اور آج 230 روپے کلو ہے۔ حکومت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنے جا رہی ہے جبکہ یوریا کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے 60 ارب روپے کسانوں کو اضافی دینا پڑا۔ مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر ملکی گروتھ پر ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں 18 لاکھ نوکریاں ہر سال پیدا ہوئیں اور ہم نے 3 سال میں 55 لاکھ نوکریاں پیدا کیں۔ ہمارے دور میں ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو مزدور نہیں ملتے تھے اور زراعت اوپر گئی، ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہوا تھا۔ 2018 میں بھی اسحاق ڈار معیشت کو بری طرح چھوڑ کر گیا تھا اور اب پاکستانی معیشت کو وہاں لے کر گیا جہاں پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کو خطرہ ہے۔ ہم جس سے مدد مانگنے جائیں گے انہوں نے اپنے مطالبات منوانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ یہی کیا قرض دینے کے بعد ان سے 50 فیصد فوج کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی ترقی و خوشحالی اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے، اسحاق ڈار
گرفتاریوں کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نہ صرف فواد چودھری کو رات کے اندھیرے میں اٹھایا گیا بلکہ اعظم سواتی کو بھی اندھیرے میں اٹھایا گیا تھا۔ یہ چاہتے ہیں کہ عوام میں اپنا خوف پھیلائیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم ڈر کے ان کی بات مان لیں۔ یہ جو معیشت کے ساتھ انہوں نے کیا ہے اس پر قوم چپ نہیں بیٹھے گی۔ چن چن کر ملکی اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے جہاں راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہو۔ اداروں کو تباہ کر دیا، ایف آئی اے کو تباہ کیا اور وہاں اپنے بندے بٹھا دیئے۔ اپنی چوری کو چھپانے کے لیے انہوں نے نیب کو ختم کر دیا اور قانون پاس کروا کر وائٹ کالر کرائم کو لائسنس دے دیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے بدترین مخالف کو نگران حکومت میں بٹھا دیا گیا اور آتے ہی انہوں نے انتقامی کارروائی کی۔ سابق وزیراعظم کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تحقیقات کیوں بند کی گئیں ؟ مجھے پتہ چلا مجھے قتل کرنے کی سازش کی گئی ہے تو میں نے ویڈیو بنائی۔ 4 لوگ تھے جنہوں نے بند کمرے میں مجھے قتل کرنے کی سازش کی۔
انہوں ںے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف تیسرا پلان بنایا جس کے پیچھے آصف زرداری ہیں اور اب آصف زرداری نے دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ پھینکا ہے۔ مجھے کچھ ہوا تو ساری قوم کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے پیچھے کون ہے تاکہ میرے بعد یہ اپنی زندگی انجوائے نہ کر سکیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ حکومت پوری طرح کوشش کر رہی ہے کہ انتخابات نہ ہوں اور انتخابات نہیں ہو رہے لیکن آئین میں کہا گیا ہے 90 دن میں انتخابات ہوں۔ 90 دن میں جو انتخابات نہیں کرواتا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا۔ ان کو جمہوریت اور آئین کی کوئی فکر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی برا وقت آیا یہ ملک سے باہر بھاگ جائیں گے اور میں اپنی عدلیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ ملک میں خوف کی فضا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جب تک زندہ ہوں ان کرپٹ ٹولے کا پیچھا کروں گا۔ آزادی جھولی میں نہیں گرتی بلکہ اس کے لیے کوشش کرنی پڑتی ہے۔ اگر انہوں نے ہمارے ساتھ ظلم کیا تو میں ان کے خلاف کھڑا ہوں گا۔