کشمیر کونسل پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے کشمیر کونسل کے خاتمے اور ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے راجہ آفتاب احمد، ن لیگ کے ممبر کشمیر کونسل صدیق بٹلی اور دیگر اراکین کشمیر کونسل کی درخواست پر سماعت کی۔

وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف اورراجہ آفتاب احمد کی جانب سے اے عمارسحری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران اے عمارسحری ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کشمیر کونسل آزاد کشمیراورپاکستان کے درمیان تعلق کا واحد قانونی و آئینی طریقہ کارہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آزاد کشمیر کے حوالے سے آئینی مسودہ وزیراعظم کے ایڈوائزراورسیکرٹری نے تیارکیا۔ مسودہ کی تیاری سے قبل پارلیمنٹ، قومی سلامتی کے اداروں، اسٹیک ہولڈرز اور پاکستان و آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی پارلیمانی جمہوریت کے دو ایوان ہوتے ہیں، کشمیر کونسل  آزاد کشمیر کا سینٹ ہے۔

اے عمار سحری ایڈوکیٹ  نے مؤقف اپنایا کہ آزاد کشمیر ایک انتہائی حساس خطہ ہے، ترامیم سے پاکستان وآزاد کشمیر کی سلامتی اور دفاع کے حوالے سے سنگین منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

اے عمار سحری ایڈوکیٹ نے کہا موجود حکومت کو آزاد کشمیر میں ڈرافٹڈ تبدیلی لانے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے جس کے بعد نگراں حکومت آ جائے گی لہذا حکومت کو کشمیر کونسل کے خاتمے وترامیم سے روکا جائے اور حکومتی نوٹی فکیشن کو کالعدم قراردیا جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ انتہائی اہم نوعیت کا مسئلہ ہے اوربظاہر وفاقی حکومت نے عجلت سے کام لیا ہے۔


متعلقہ خبریں