پاکستان میں سویلین حکومت جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی، امریکہ


امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایک سویلین حکومت ہے جو جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی ہے اور بات چیت کے لیے یہی امریکہ کا بنیادی فریق ہے۔

ہفتہ واربریفنگ کے دوران نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکہ کا دورۂ کیا۔انہوں نے امریکی حکام سے افغانستان سے متعلق کیا بات چیت کی؟

اس کے جواب میں مسٹر پرائس نے کہا کہ ڈپٹی سکریٹری وینڈی شرمین کو آرمی چیف مسٹر باجوہ سے ملاقات کا موقع ملا، ہم پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کئی ایسے شعبے ہیں جہاں ہمارے مفادات منسلک ہیں۔افغانستان کا مستقبل، افغان عوام، سلامتی کے علاقائی چیلنجز ہمیشہ ایجنڈے پر ہوتے ہیں جب کسی پاکستانی ہم منصب سے رابطہ ہوتا ہے۔ کئی مسائل کے حوالے سے ہم ان سے ملاقات اور بات چیت کرتے ہیں، مگر ہمیشہ ان رابطوں کی تفصیلات نہیں دیتے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں مظاہرے، امریکا نے نئی پابندیاں لگا دیں

نیڈ پرائس سے ایک اور سوال پوچھا گیا کہ جنرل باجوہ نے اس وقت امریکہ کا دورہ کیوں کیا ہے، جب ان کی دوسری تین سال کی مدت ملازمت ختم ہو رہی ہے، پاکستان میں کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے امریکی انتظامیہ سے پاکستان کی سیاسی صورتحال اور آئندہ آرمی چیف کی تعیناتی جیسے امور پر بات چیت کی۔

اس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ میں اس ملاقات کے بارے میں مزید نہیں بتا سکتا، پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ ہمارے بہت سے مشترکہ مفادات ہیں۔سیکیورٹی کے مفادات ہیں۔ اقتصادی مفادات ہیں۔ لوگوں کے درمیان تعلقات اور رابطے بھی ہیں، پاکستان میں ایک سویلین حکومت ہے جو جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی اور یہی ہمارا بنیادی فریق ہے۔


متعلقہ خبریں