ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا امکان مسترد کردیا


اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان نے موجودہ صورتحال میں وفاقی حکومت سے علیحدگی کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔

ایم کیو ایم آج بھی وفاقی حکومت کیساتھ خریدوفروخت میں ملوث ہے، حافظ نعیم الرحمان

ہم نیوز کے مطابق اس بات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے ذرائع ابلاغ سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

سید امین الحق نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات اطمینان بخش ہیں، ایم کیو ایم کا جو بھی فیصلہ ہوتا ہے وہ رابطہ کمیٹی کی منظوری سے ہوتا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اسمبلیوں کی پانچ سالہ مدت پوری کرائی جائے اورعام انتخابات کا انعقاد اگست 2023 میں کیا جائے، اگلے چھ ماہ تک مجھے پاکستان میں کوئی انتخابات نظر نہیں آ رہے ہیں۔

ہوسکتا ہے عمران خان کو اٹھا کر تھر سے باہر کردیا جائے، امید ہے ایم کیو ایم قیادت اعتماد رکھے گی، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم سندھ حکومت کے اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے مسئلے پر حکومت سندھ سے بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود حکومت سندھ میئر کو اختیارات نہیں دے رہی ہے، حکومت سندھ کے ساتھ ملازمتوں کے کوٹے پر بھی اختلافات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مردم شماری کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔

مراد علی شاہ ناکام وزیراعلیٰ ہیں، وزیر اعظم کردار ادا کریں،مفت اسلحہ لائسنس دیں، اپیکس کمیٹی بنائیں، ایم کیو ایم

ہم نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملک میں مردم شماری کا عمل تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں