پانچ اگست کا دن کشمیر کی تاریخ میں سیاہ دن کہلاتا ہے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت یکطرفہ طور پرتبدیل کرنے کے 3 برس مکمل ہوگئے، وادی میں آج یوم سیاہ اور ہڑتال کی جائے گی۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاکستانی اور کشمیری آج یوم استحصال کشمیر منا رہے ہیں، مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں سیمینارز اور کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا۔ مظفر آباد سمیت آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان کے تمام صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں ایک منٹ کی خاموشی اور جلسے جلوسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
ہندوستان مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے میں مصروف ہے، دہلی سرکار کا قابل مذمت منصوبہ مقبوضہ جموں کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں “ڈی لیمٹیشن کمیشن” اور نئی حلقہ بندیاں بھارت کی اسی مذموم روش کا تسلسل ہیں۔
بھارت اب تک بیالیس لاکھ سے زائد ہندوستانیوں کو کشمیر میں بسا کر وہاں کا ڈومیسائل جاری کر چکا ہے۔ بھارتی قابلِ مذمت کارستانیوں کے ڈاکومینٹری شواہد بھی شیئر کئے جا رہے ہیں۔
دو ہزار انیس پانچ اگست کو بھارت نے تمام عالمی ضابطوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی دہشتگردی ایک اور نوجوان شہید
بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خود ارادیت پر حملہ کیا۔ بھارت کے ایون بالا ’راجیہ سبھا‘ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔
بل کے مطابق ریاست لداخ اور جموں اینڈ سرینگر پر مشتمل ہوگی۔ دونوں علاقے مرکزی حکومت کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت ہونگے۔
آرٹیکل 370 کا خاتمہ صدارتی حکمنامے کے تحت کیا گیا ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم ہو گئی ہے۔
اس آرٹیکل کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی حاصل تھی۔ اسی شق کے تحت بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔