لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج ایوان میں پیش نہیں کیا جا سکا جب کہ اجلاس کل دوپہر ایک بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
پنجاب کا بجٹ اجلاس شروع نہیں ہوسکا: حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار
ہم نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس چھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا لیکن پھر ہنگامہ آرائی کے باعث ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ ایک گھنٹے وقفے کے بعد جب اجلاس شروع ہوا تو وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی ایوان میں آگئے تھے۔
اجلاس کے دوران ایک موقع پر اسپیکر کی جانب سے عطا تارڑ کو ایوان سے نکل جانے کا حکم دیا گیا جس کے بعد عطا تارڑ نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ 12 کروڑ عوام کا بجٹ ہے اور میں بجٹ کو روکنا نہیں چاہتا ہوں۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے اس موقع پر رولنگ دیتے ہوئے آئی جی اور چیف سیکریٹری پنجاب کو ہاؤس میں لانے کا حکم دیا اور کہا کہ جب تک وہ دونوں نہیں آئیں گے، اس وقت بجٹ پیش نہیں ہو گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ،پنجاب کابینہ نے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی
اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے اس کے بعد اجلاس کل دوپہر ایک بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
ہم نیوز کے مطابق اجلاس کل تک ملتوی کیے جانے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سبطین خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکا، حکومت نے بہت غلط طریقے سے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو تحفظ دیا، حکومت نے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو چھپا لیا ہے۔
خیبرپختونخوا بجٹ اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ 16، پنشن 15 فیصد بڑھ گئی
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سطبین خان نے کہا کہ تاریخ میں کسی اسمبلی میں پولیس نہیں آئی، جان بوجھ کر چیف سیکریٹری اور آئی جی کو آنے نہیں دیا گیا۔