وزیر خزانہ نے پیٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے کا اعلان کر دیا


اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے کا اعلان کر دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 4 سال پہلے جب ہم نے حکومت چھوڑی تو ہم چینی اور گندم برآمد کر رہے تھے لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے چینی برآمد کی اور مہنگی درآمد بھی کی لیکن اس سال پھر ہم گندم برآمد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گنا، گندم اور کپاس تینوں کی پیدوار ان کے دور میں کم ہوئی ہے اور کیا فوڈ سیکیورٹی میں مشکوک افراد کو بٹھایا گیا ہے ؟ کیا یوریا کی اسمگلنگ کرائی گئی ہے ؟ یوریا کی اسمگلنگ میں بہت سے لوگ ملوث ہوتے ہیں اور پنجاب حکومت کے بغیر یہ اسمگلنگ ممکن نہیں ہوتی جبکہ گندم بھی پاکستان سے اسمگل ہوئی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کھاد کی بوری ہم پاکستان میں اپنے کسان کو سستی دے رہے ہوتے ہیں اور اگر ہم زراعت کو ٹھیک نہ کر سکے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ 4 ارب ڈالرز کا ہم خوردنی تیل درآمد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال 45 ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہوگا۔ چینی سستی دے رہے ہیں اور کچھ عرصے میں مزید سستی دینے کا کہہ دیا ہے۔ پٹرول ہم بڑھائیں گے تو گناہ گار اور نہ بڑھائیں تو گناہ گار۔ روپے کی ڈی ویلیوشن کے کنگ تو تم ہو اور ان کا درآمد تیسرے سال کہیں کچھ ہم سے بڑھا لیکن برآمد 50 فیصد بڑھا ہے اور بنیادی چیزوں کی پیداوار نہیں ہوئی تو درآمد بڑھی۔

یہ بھی پڑھیں: 31 مئی تک ڈالر 200 روپے کا ہو جائے گا، شیخ رشید کا دعویٰ

وزیر خزانہ نے کہا کہ جتنا قرضہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم سے لے کر تمام وزرائے اعظم نے لیا اس کا 80 فیصد عمران خان نے پونے 4 سال میں لیا۔ تھوڑی سی رعایت اور سچائی تو ہونی چاہیے، یہ کہہ کے آئے تھے کہ ہم ٹیکس ڈبل کر دیں گے لیکن ہر جگہ پہ انہوں نے بے قاعدگی کی ہے اور مجھے تو کہیں نظر نہیں آئے، کہاں یہ چھوڑ کے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ 18 تاریخ کو آئی ایم ایف کا مشن آرہا ہے اور عمران خان کے بطور وزیر اعظم وعدوں کے ہم پابند ہیں جبکہ شوکت ترین کے مطابق تو آج کل ڈیڑھ سو روپے تیل بڑھنا چاہیے لیکن ہم ان جیسا وعدہ نہیں کریں گے۔ میں اور میرا وزیر اعظم عوام پر بوجھ ڈالنے کے حق میں نہیں ہے۔ ہم کوئی نہ کوئی بیچ کا راستہ نکالیں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے سبسڈی ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور میں آئی ایم ایف سے دوبارہ ملاقات کرنے جا رہا ہوں پھر ہم کوئی درمیان کا راستہ نکالیں گے۔ تیل اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر بوجھ پڑے گا۔

بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ 13 سو ارب روپے کا چھوڑا گیا ہے اور عمران خان اقتدار چھوڑنے کے بعد پریشان ہو چکے ہیں۔ عمران خان خرچہ کم کرنے کی باتیں کرتے رہے لیکن انہوں نے ایک پیسے کا خرچ کم نہیں کیا۔ حکومت چالاکیوں سے نہیں بلکہ سنجیدگی سے چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف تمام چیزوں کی قیمت بڑھنے کے ذمہ دار ہیں کیونکہ عمران خان تو ٹماٹر کی قیمتیں دیکھنے نہیں آئے تھے۔ پیٹرول پمپس پر لائنیں لگانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائیں گے بلکہ عوام کو ریلیف دیں گے لیکن عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھیں تو کبھی نہ کبھی ہمیں ایڈجسٹ کرنا پڑے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسد عمر سے امید ہے وہ عمران خان کے ساتھ جھوٹ نہیں بولیں گے۔ وہ مجھ سے حساب مانگنے کے بجائے اپنے پونے 4 سال کا حساب دیں۔  10 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کا اسٹیٹ بینک کا ریزور تھا جو ابھی موجود ہے۔


متعلقہ خبریں