’’ہمارے لوٹے واپس کرو‘‘ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر دوستوں کا حملہ، لوٹوں اور تھپڑوں کی بارش، بال نوچ ڈالے



پنجاب اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ہونے والے اجلاس میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری  پر حکومتی اراکین  نے حملہ کر دیا۔انہیں زدوکوب کیا اور بال بھی نوچے۔ دوست مزاری نے اجلاس کی کارروائی مکمل کرنے کے لیے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔

نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا تھا کہ حکومتی ارکان لوٹے لہراتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اور اسپیکر ڈائس پر لوٹے رکھ دیئے۔حکومتی ارکان نے’’  ہمارے لوٹے واپس کرو ‘‘کی نعرے بازی شروع کر دی ، اس دوران دوست مزاری  اجلاس کی صدارت کے لیے ہاوس میں داخل ہوئے تو حکومتی ارکان نے ان پر حملہ کر دیا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے بال نوچے گئے اور انہیں لوٹوں سے نشانہ بھی بنایا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر کو سیکیورٹی میں چیمبر میں منتقل کر دیا گیا جس کے بعد اجلاس وقتی طور پر روک دیا گیا۔

اراکین اسمبلی نے ایوان میں خوب شور شرابہ کیا ، اس دوران ارکان کی آپس میں نوک جھونک بھی ہوتی رہی،نگران وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور پرویز الہٰی بھی  ایوان  میں موجود رہے۔

ایوان  میں ہنگامہ ہونے پر پولیس  اسمبلی ہال میں داخل ہو گئی۔ پرویز الہی  کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں پولیس کیسے پہنچ گئی۔آئی جی پنجاب کو ایوان میں بلا کر ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔آئی جی پنجاب کو ایک ماہ کی سزا دی جائے گی۔

ادھر ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں زد و کوب کر کے امن و امان سبوتاژ کیا گیا، تشدد میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائےاورپنجاب اسمبلی کے آج کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔

اس سے قبل مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی کو نجی ہوٹل سے بس کے ذریعے اسمبلی پہنچایا گیا۔ منحرف اراکین بھی بس کے ذریعے سیکرٹریٹ پہنچے۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق پنجاب اسمبلی قائد ایوان کا چناؤ کرے گی۔اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر  دوست محمد مزاری کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئی سمجھتاہےماحول خراب کرےگاتوپریشرلوں گانہیں پریشردوں گا،دوست مزاری

ترجمان اسمبلی کے مطابق اسمبلی کی حدود میں دوران سیشن کسی غیر متعلقہ شخص یا مہمان کو لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ملکی اور غیرملکی میڈیا کو بلا روک ٹوک الیکشن کا جائزہ لینے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ  کسی بھی امیدوار کو وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پنجاب اسمبلی کے 371 اراکین میں سے 186 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

حکومتی امیدوار پرویز الہٰی  نے  189ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے   جبکہ اپوزیشن امیدوار حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ 200سے زائد ارکان  ان کو ووٹ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وقت ثابت کرےگاڈپٹی اسپیکرایماندارہیں یانہیں، پرویز الہیٰ

یاد رہے کہ مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کی جانب سے  ڈپٹی اسپیکر کے  اختیارات   کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کو ہی اجلاس کی صدارت کا حکم دیا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ  ڈپٹی اسپیکر  قانون کے تحت اجلاس کی صدارت کا حق رکھتے ہیں اور وہ  اپنے عہدے کے حلف کی پاسداری کریں گے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ کا انتخاب شفاف اور غیر جانبدار انداز میں کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔


متعلقہ خبریں