عوام نے امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرنے کا فیصلہ کر لیا، شاہ محمود قریشی

قوم جانتی ہے ماضی میں ملکی خزانے کے ساتھ کیا ہوا، وزیر خارجہ

فائل:فوٹو


سابق وزیر خار جہ شاہ محمود قریشی  نے کہا ہے کہ پاکستان کی عوام نے امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔عوام کو آزاد پاکستان اور غلامی میں انتخاب کرنے دیا جائے۔ عوام کے سامنے  دو راستے ہیں، ایک خودمختاری کا راستہ اور دوسرا غلامی کاراستہ۔ عوام کو ایک راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھیں گے انہوں نے بہت کچھ پالیا۔ کچھ لوگ سمجھیں گے  کسی  نے بہت کچھ کھو دیا۔کمال ہےآج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور کوئی ہار کر بھی جیتے گا۔کوئی کامیاب ہو گا اور کوئی آزاد ہو گا۔ کوئی ایک ہی مقدر کا سکندر ہوتا ہے۔ تاریخ تاریخ رہے گی۔ قوم نے کل عمران خان کی آواز پر لبیک کہا۔

انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے پاس مینڈیٹ نہیں، جوڑ توڑ کر کے عارضی حکومت مسلط کی جا رہی ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ زیادہ دیر ساتھ چل نہیں سکیں گے، غیرفطری اتحاد میں قاتل اور مقتول ایک ساتھ بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف ملک کی ایک سوچ کا عکاس طبقہ بیٹھا ہے،دوسری جانب ایک غیر فطری اتحاد بیٹھا ہے،تاریخ گواہ ہے کہ بہت سی معزز جماعتیں یکجا مگر ان میں نظریاتی ہم آہنگی نہیں ہے۔

ان  کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ایک سیاسی جماعت ہے، اسی ایوان میں بیٹھے ایک جماعت نے مفتی محمود یہاں سے نکالا،یہاں اے این پی بیٹھی ہے یہیں ایک جماعت نے ان کے خلاف مقدمات بنائے۔آج پیپلز پارٹی یہاں بیٹھی ہے اسکے ساتھ وہ ہے جنہوں نے محترمہ  بے نظیر کی بے توقیری کی۔آج قاتل و مقتول یہاں اکٹھے بیٹھے ہیں۔

’’شہباز شریف کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے‘‘عمران خان کا استعفے دینے کا اعلان

ان کا  کہنا ہے کہ آج اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں جنہوں نےان کے جلیل القدر والد عطاء مینگل سے جیل چکیاں پسوائیں۔آج ایم کیو ایم بھی بیٹھی ہے جو تین سال آٹھ ماہ حزب اختلاف کا کردار سندھ میں ادا کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کے ایک فرد کو غربت سے نکالنے کیلئے صحت کارڈ دیا۔عمران خان نے پاکستانی لباس اور اردو کو فروغ دیا۔عمران خان وہائٹ ہاؤس میں پشاوری چپل سے جاتا ہے۔پیوٹن سے ملتا ہے تو شلوار قمیض میں ملتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ عمران نے پاکستانی قوم کو خودداری دی۔ جب ساری دنیا کووڈ کی لپیٹ میں تھی تو پاکستان نے جانوں اور معیشت کی حفاظت کی۔باز گشت ہے کہ شہباز شریف کی بلاول بھٹو کو وزیر خارجہ بنانے کی خواہش ہے۔شہباز شریف کا وزیر خارجہ ہونا بھٹو کے نواسے کو سجتا نہیں،جمہوریت کا نیا روپ ہے کہ باپ وزیر اعظم اور بیٹا وزیر اعلیٰ ۔

انہوں نے کہا عدم اعتماد کے بعد بلاول کہتےہیں ویلکم ٹو پرانا پاکستان۔پرانے پاکستان کا بچہ بچہ مقروض ہے۔40سال آپ حکومتوں میں رہے ،عمران خان کو 4سال پور ے نہیں کردنے دیئے۔70کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے ان پر سوالیہ نشان ہے۔پاکستان کے تمام پبلک سروس کے ادارے غیر فعال ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے تمام ممبران کا شکر گزار ہوں جو جھکے نہیں بکے نہیں۔ایک نئی جماعت نے ارتقا سے گزرتے ہوئے نظریاتی سوچ کو عوام کے دلوں میں پیوست کردیا ہے۔ انہوں نے باری باری تمام اتحادیوں کا نام لے کر ایوان میں شکریہ ادا کیا۔

تقریر کے آخر میں شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بھی قومی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور کارروائی ایاز صادق کے حوالے کر کے ایوان سے چلے گئے۔


متعلقہ خبریں