صدارتی ریفرنس: سپریم کورٹ نے سندھ ہاوس حملے کے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا

سپریم کورٹ (supreme court)

سپریم کورٹ نے سندھ ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے ‏دیا۔ عدالت عظمیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے کل تک پیش رفت رپورٹ طلب کر ‏لی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بچگانہ دفعات پرحملہ آوروں نے ‏ضمانتیں کروالیں۔

سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس اورسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی درخواست ‏پرسماعت کےدوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہاؤس حملے کا معاملہ اٹھا دیا۔ بولے ‏ایف آئی آرمیں دہشتگردی کی دفعات شامل نہیں کی گئیں۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ‏ریمارکس دیے کہ کیا ہم اب ایف ائی آرپرسماعت شروع کردیں؟ اس نقطے پرسماعت شروع ‏کی توتین دن لگ جائیں گے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سندھ ہاؤس حملہ کے حوالے ‏سے حکومت قانونی راستہ اپنائے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ معاملے پردہشتگردی کی دفعات عائد نہیں ہوسکتیں۔ ‏چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت سیشن کورٹ سے رجوع ‏کرسکتی ہے۔ مناسب ہوگا متعلقہ فورم ہی اسکا فیصلہ کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس ‏دیے کہ بچگانہ دفعات پرحملہ آوروں نے ضمانتیں کروا لیں،، جو دفعات لگائی گئی ہیں ان ‏پرایکشن لیا جائے۔ ‏

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا کوئی قابل ضمانت دفعات لگائی ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل ‏اسلام آباد نےبتایا کہ ایک دفع ناقابل ضمانت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ناقابل ‏ضمانت دفعات پرگرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آئی جی پولیس کو ‏بلا لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئی جی کو کہیں کہ اپنا کام کریں ، یہ ‏ہمارا کام نہیں کہ ہدایات دیں۔ عدالت نے سندھ ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ملزمان ‏کوگرفتارکرنے اورکل تک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
متعلقہ خبریں