صوفیہ: ایران پر پابندیوں کے معاملے پر یورپی یونین نے امریکی فیصلے کی مخالفت کردی جس کے بعد روایتی حلیف آمنے سامنے آ کھڑے ہوئے ہیں۔
بلغاریہ میں ہونے والے اجلاس میں یورپی یونین کے 28 رکن ممالک کے سربراہان نے ایران سے ہوئے جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے پر مکمل اتفاق رائے کیا۔
اجلاس میں یورپی کمیشن کے سربراہ جان کلاڈ جونکر نے کہا کہ یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں سے بچانا کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
.@JunckerEU #Sofia #Iran “Need to protect our companies, notably SMEs. @EU_Commission will start work tomorrow on amending the Blocking Statute to include US Iran sanctions. Aim is to get it in place before sanctions kick in on 6 August. We need to do it and we will do it.” pic.twitter.com/ZB3ZPVGc53
— Mina Andreeva (@Mina_Andreeva) May 17, 2018
جان کلاڈ جونکر کا کہنا تھا کہ یورپی کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانے کے لیے 1996 سے غیر فعال قانون کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
In Sofia, we sent a strong signal of unity on Iran and US trade. EU forged even closer connectivity and digital links with our friends from the #WesternBalkans. Anchored to the #EU means sharing values and principles: #RuleOfLaw, fight against corruption and freedom of expression pic.twitter.com/RiIDchMv42
— Jean-Claude Juncker (@JunckerEU) May 17, 2018
یورپی کونسل کے چیئرمین ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے متعلق امریکہ کے فیصلے کے خلاف یورپی یونین کو ڈٹ جانے کی ضرورت ہے۔
ڈونلڈ ٹسک نے یقین دہانی کرائی کہ جب تک ایران ایٹمی معاہدے کی پاسداری کرے گا، یورپی ممالک کے رہنما بھی اس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں گے۔ یورپی کمیشن کی جانب سے 1996 کے قانون کو جلد ہی فعال کیا جائے گا جس کے بعد یورپی کمپنیاں اورعدالتیں امریکی پابندیوں کی تعمیل سے آزاد ہوجائیں گی۔
رواں ماہ امریکہ نے تہران سے کیا گیا عالمی جوہری معاہدہ توڑتے ہوئے ایران پر اضافی پابندیاں عائد کی تھیں اور ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی کمپنیوں پر بھی پابندی لگانے کی دھمکی دی تھی۔