سپیکرقومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ‏اجلاس


سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصرکی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ‏اجلاس ہوا، قومی سلامتی کے مشیرمعید یوسف نے ملکی قومی سلامتی پالیسی پر ‏بریفنگ ‏دی.

انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے، مشیرقومی سلامتی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی کے مسودے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس اور پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ مسودہ نیشنل سیکیورٹی ڈویژن نے تیار کیا ہے، مسودہ میں ملک کی معیشت کی سیکیورٹی، فوڈ سیکیورٹی، ملٹری سیکیورٹی، پانی کی سیکیورٹی، معیشت کی سیکورٹی، خارجہ پالیسی، آبادی میں اضافہ، دہشت گردی، مسئلہ کشمیروافغانستان اور خطے کے دیگرممالک سے تعلقات بھی شامل ہیں۔ مشیرمعید یوسف کا کہنا تھا کہ پالیسی میں متعقلہ وزارتیں عملددرامد کرائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا اہم اجلاس آج،لانگ مارچ اور استعفوں پر فیصلہ متوقع

جس میں جبری گمشدگیوں کے معاملے پر شیریں مزاری اورانوارالحق کاکڑمیں تلخ کلامی ہوگئی۔

شیریں مزاری نے جبری گمشدگیوں سے متعلق سوال اٹھایا تو انورالحق کاکڑکا کہنا تھا کہ آپ کو ایسے سوالات کابینہ اجلاس میں پوچھنے چاہیئں۔آپ جبری گمشدگی کے معاملے پر چیمپئن بنتی ہیں تو استعفی کیوں نہیں دیتیں؟

انوار الحق کاکڑ نشست پر کھڑے ہوئے تواسپیکر نے خاموش کروایا، ۔شہزاد وسیم ، کامل علی آغا، فیصل سبزواری اورعالیہ حمزہ ملک کے حساس معاملات پرسوالات کا معید یوسف نے جواب نہ دیا۔

اجلاس میں پرویزخٹک، ‏اسد ‏عمر، فواد چوہدری، حماد اظہراورشوکت ترین سمیت کئی اہم وزرا اجلاس میں ‏شرکت ‏کے لیے نہیں آئے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید شریک ہوئے۔

وزیرداخلہ شیخ رشید اوروزیرمملکت ‏علی ‏محمد خان بھی کچھ دیربیٹھ کر چلےگئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن کواجلاس میں شرکت کرنا چاہئے تھی، اپوزیشن نہیں آئی تو بہت سے وزرا بھی تو نہیں آئے۔


متعلقہ خبریں