گوشت کے بعدلیبارٹری میں کافی بھی تیار


فن لینڈ کے ماہرین نے لیبارٹری میں کافی کے بیج اگالیے۔

فن لینڈ کے ریسرچرز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نےلیبارٹری میں کافی کی پیداوار کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصل کافی ہے اور اسکی افزائش میں صرف کافی ہی استعمال ہوئی ہے۔

فن لینڈ کے سائنسدانوں نے لیبارٹری میں کافی کی افزائش کافی کے پودے کے خلیات سے کی۔ ان خلیات کو انتہائی نگرانی میں ایک کنٹرول درجہ حرارت پر پنپنے دیا گیا۔

اس مقصد کے لیے روشنی اور آکسیجن کی مناسب مقدار کا بھی خیال رکھا گیا۔ سائنسدانوں کا کہان ہے کہ اس طریقے سے حاصل کردہ کافی بینز کو جب بھوننے کے بعد پیس کر باریک پاؤڈر کی شکل دی جاتی ہےتو پھر اس پاؤڈر سے روایتی انداز میں کافی بنائی جا سکتی ہے۔

کافی کے بیج اگانے والے سائنسدانوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ  کافی کو بغیرکسی ماحولیاتی نقصان کے پیدا کیا گیا ہے۔سائنسدانوں نے لیبارٹری میں کافی پیدا کرنے کے لیے وہی طریقہ اپنایا جو لیبارٹری میں گوشت پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں کافی کی پیداوارسے وسائل کی بچت کی جا سکے گی بلکہ کافی کی پیداوار کےباعث ہونے والی جنگلات کی کٹائی کوروک کرماحولیاتی مسائل کو کم کیا جا سکے گا۔ جنگلات کی کٹائی رکنے سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں کمی بھی ہوگی

امید ظاہرکی جارہی ہے اگر اس طریقے سے پائیدار کافی پیدا کرلی جائے تو کافی  کی پیداوار کو وسیع پیمانے پر بڑھایاجاسکتا ہے۔

فن لینڈ میں لیبارٹری میں تیار کردہ کافی کو اہمیت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ فن لینڈ دنیا میں سب سے زیادہ کافی استعمال کرنے والا ملک ہے

ایک اندازے کے مطابق فن لینڈ کا ہر بالغ شہری سال میں اتنی کافی پی جاتا ہے کہ اس کی تیاری میں کافی کے دس کلو بیج استعمال ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں