فیٹف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

فائل فوٹو


 فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صدر ڈاکٹر مارکوس پلییئر نے بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے دو ایکشن پلانز کے کل 34 نکات میں سے 30 پر عمل درآمد کر لیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے جون میں جاری کردہ پلان کا مرکز منی لانڈرنگ تھی، جس میں سے صدر مارکوس پلییئر کے مطابق پاکستان نے سات میں سے چار نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے یا بڑی حد تک عمل درآمد کر لیا ہے۔

بی بی سی اردو کے مطابق پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کے امکان پر ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے دو ایکشن پلان کے کل 34 میں سے 30 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سے پاکستانی حکومت ک عزم واضح ہے، تو اس بارے میں کوئی بحث نہیں ہو رہی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جائے اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ باقی چار نکات پر بھی عمل درآمد کرے۔

دوسری جانب  ترکی ، اردن اور مالی کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے اہداف حاصل کرنے کیلیے پاکستانی اقدامات

خیال رہے کہ2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔

سال 2018 میں جب پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تو پاکستان کے مالی نظام اور قوانین کو ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 13 سفارشات کے مطابق پایا گیا جبکہ باقی 27 سفارشات پر عمل درآمد کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا گیا تھا۔

فروری 2020 تک پاکستان صرف 14 سفارشات پر ہی عمل درآمد کر سکا لہٰذا ایف اے ٹی ایف نےاکتوبر 2020 تک کا مزید وقت دیا تاکہ باقی 13 سفارشات پر بھی عمل درآمد کروایا جا سکے۔

اکتوبر 2020 میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں 6 سفارشات پر عمل درآمد کو غیر اطمینان بخش قرار دیا اور چار ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جس میں مزید کام درکار تھا اور اس کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کا اضافی وقت فراہم کیا۔

فروری2021 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو باقی تین نکات پر عمل کرنے کے لیے چار ماہ(جون2021تک) کی مہلت دی۔

جون2021 تک پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کیا۔ 25 جون2021 کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید وقت کیلئے گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔

پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش ہے لیکن آخری شرط سے منسلک 6 نکات پر عمل کرنا ہو گا۔ پاکستان کو اپنے سزا کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ یو این کے نامزد کردہ 1376دہشتگردوں کو سزائیں دینا ہوں گی۔

پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے جبکہ بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے۔


متعلقہ خبریں