وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانیکا امکان

فوٹو: ہم نیوز


کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئندہ 24 گھنٹوں میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ یہ بات انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتائی ہے۔

حکومت بچانے میں مدد کریں، جام کمال: پانی سر سے گزر چکا، غفور حیدری

ہم نیوز نے اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین اس حوالے سے آج اہم اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق منعقدہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر تمام متعلقہ امور پر غور و خوص کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق شرکائے اجلاس تمام آئینی، قانونی اور سیاسی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیں گے جس کے بعد متفقہ طور پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

بلوچستان: ناراض صوبائی وزرا کے استعفے منظور

ناراض اراکین اسمبلی کا اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے کہ جب گورنر بلوچستان تین صوبائی وزرا کی جانب سے پیش کردہ استعفے منظور کرچکے ہیں۔

گورنر نے صوبائی مشیران اور پارلیمانی سیکریٹریز کی جانب سے جمع کرائے جانے والے استعفے البتہ واپس کردیے ہیں کیونکہ آئینی و قانونی اعتبار سے ان کے استعفے منظور یا مسترد کرنے کے وہ مجاز ہی نہیں ہیں۔

ہم نیوز نے اسی حوالے سے ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو، جان محمد جمالی اور صالح بھوتانی بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین ایک ہفتے قبل چیئرمین سینٹ کے ہمراہ اسلام آباد آئے تھے۔ اس وقت ناراض اراکین نے دوٹوک مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعلیٰ کے استعفے کے بنا کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے۔

اکثریت خلاف ہوئی تو وزارت اعلیٰ چھوڑ دوں گا، جام کمال

ہم نیوز نے کچھ دیر قبل اسی حوالے سے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اپنی حکومت بچانے کے لیے نہ صرف بھرپور طریقے سے متحرک ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے جے یو آئی (ف) سے بھی مدد مانگنے کے لیے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات کی لیکن انہوں نے کسی بھی قسم کی مدد سے انکار کردیا۔


متعلقہ خبریں