فیس بک منافع کیسے کماتا ہے؟ سابق منیجر نے پنڈورا بکس کھول دیا

فیس بک منافع کیسے کماتا ہے؟ سابق منیجر نے پنڈورا بکس کھول دیا

واشنگٹن: سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک ہمیشہ عوامی بھلائی کے بجائے کمپنی کے مفادات کو اہمیت و اولیت دیتا ہے اور نفرت انگیز و غلط معلومات میں اضافے کا بھی سبب بنتا ہے۔

فیس بک نے اہم منصوبے پر کام روک دیا

امریکہ کے مؤقر نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق یہ الزامات فیس بک کی سابقہ پروڈکٹ منیجر فرانسس ہیگن نے عائد کیے ہیں۔ انہوں نے الزامات عالمی شہرت یافتہ پروگرام 60 منٹ میں دیے گئے اپنے ایک انٹرویو کے دوران لگائے ہیں۔

نشریاتی ادارے کے مطابق فیس بک فائلز لیک کرنے والی سابقہ 37 سالہ پروڈکٹ منیجر فرانسس ہیگن نے اس سے قبل اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے ادارے کے خلاف امریکہ کے متعلقہ اداروں کے پاس شکایات رجسٹرڈ کرائی تھیں۔

فرانسس ہیگن نے درج کرائی جانے والی شکایات میں دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کی اپنی تحقیقات بتاتی ہیں کہ وہ نفرت انگیز اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بنتا ہے۔

فیس بک سے قبل گوگل اور پنٹیرسٹ میں کام کا تجربہ رکھنے والی فرانسس ہیگن رواں ہفتے امریکی کانگریس میں بھی گواہی دیں گی۔ ان کو امید ہے کہ آگے آنے کی وجہ سے حکومت فیس بک کی سرگرمیوں کے لیے لازمی قواعد و ضوابط وضع کرے گی۔

فرانسس ہیگن نے دوران انٹرویو کہا کہ فیس بک کی جانب سے متعدد مرتبہ کہا گیا کہ وہ منافع کا انتخاب کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فیس بک نے قبل از وقت غلط معلومات اور ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے بنائے گئے حفاظتی انتظامات کو بند کر دیا تھا جس کے بعد جو بائیڈن نے گزشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے دی تھی۔

فیس بک، بی جے پی اور آر ایس ایس کے کنٹرول میں ہے: راہول گاندھی

فیس بک کی سابقہ پروڈکٹ منیجر کا کہنا تھا کہ 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کو معاونت ملی تھی۔

امریکی انتخابات کے بعد ان کی سابقہ کمپنی نے شہری سالمیت پر بنایا گیا یونٹ تحلیل کر دیا تھا۔ وہ اسی یونٹ میں کام کرتی تھیں۔ ان کا خیال ہے کہ اسی وقت انہیں یہ احساس ہو گیا تھا کہ فیس بک اس مقصد کے لیے درکار سرمایہ فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانسس ہیگن کا انٹرویو نشر ہونے کے بعد فیس بک کے ملازم نے تمام ترالزامات کو گمراہ کن اور بے بنیاد بھی قرار دیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مؤقر اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ستمبرمیں شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کی اندرونی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سوشل نیٹ ورک کے الگورتھم نے سیاسی اختلافات کو وسیع کرنے میں مدد دی ہے اور نوجوانوں میں بالعموم اور لڑکیوں میں بالخصوص ذہنی و جذباتی مسائل کو فروغ دیا ہے۔

فیس بک کے خلاف اجارہ داری کا مقدمہ خارج

ذرائع ابلاغ کے مطابق فیس بک کی اندرونی تحقیقات کے ہزاروں صفحات کو کاپی کرنے کے بعد ہیگن نے انہیں وال اسٹریٹ جرنل میں لیک کیا جنہیں فیس بک فائلز کا نام دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں