اپوزیشن نے حکومت سے توشہ خانہ کی تفصیلات مانگ لیں

توشہ خانہ

اسلام آباد: اپوزیشن نے حکومت سے توشہ خانہ کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ اس حوالے سے باضابطہ طور پر سینیٹ سیکریٹریٹ میں سوال جمع کرا دیا گیا ہے۔

توشہ خانہ کیس، کون سا تحفہ کس نے، کتنے میں خریدا ؟

ہم نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ سیکریٹریٹ میں سوال جمع کرایا ہے۔

ممتاز کالم نگار عرفان صدیقی کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائے جانے والے سوال میں استفسار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم ، وزرا اور سرکاری حکام کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے تین روز قبل وزیراعظم کو بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

وفاقی حکومت نےعمران خان کو بطوروزیراعظم ملنے والے تحائف کو خفیہ (کلاسیفائیڈ) قراردے دیا تھا۔ اس ضمن میں کابینہ ڈویژن نے کہا تھا کہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ بین الریاستی تعلقات کاعکاس ہوتا ہے اور ایسے تحائف کی تفصیل اجرا سے میڈیا ہائپ (شور و غوغا) اورغیرضروری خبریں پھیلیں گی۔

توشہ خانہ میں موجود قیمتی تحائف سرکاری و آرمی افسران کو بیچنے کا فیصلہ

اس حوالے سے کابینہ ڈویژن کا مؤقف تھا کہ بے بنیاد خبریں پھیلنے سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر اور ملکی وقارمجروح ہو گا۔

کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں شہری کو وزیراعظم کے تحائف کی تفصیلات دینے سے متعلق انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عتیق الرحمان صدیقی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن اور شہری ابرارخالد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا تھا۔

یراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے دو دن قبل کہا تھا کہ اب ماضی کی طرح تحائف غائب نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھا کہ اگر کوئی تحفہ پاس رکھنا مقصد ہو تو اس کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جاتی ہے۔

وزارت توانائی کا گردشی قرضے میں 50 فیصد اضافے کا اعتراف

شہباز گل نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کو ملنے والے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تحفے کے لیے 15 فیصد تک رقم جمع کرائی جاتی تھی لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں تحفے کی رقم 50 فیصد جمع کرائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں