امریکہ: 9/11 حملوں کی تحقیقات ایک مرتبہ پھر شروع

امریکہ: 9/11 حملوں کی تحقیقات ایک مرتبہ پھر شروع

نیویارک: امریکہ میں ہونے والے 9/11 حملوں کی تحقیقات ایک مرتبہ پھر شروع کردی گئی ہے۔ ان حملوں کا مبینہ طور پر ماسٹر مائنڈ خالد شیخ اور دیگر چار ملزمان کو قرار دیا جاتا ہے۔

نئی افغان حکومت کا اعلان: محمداحسن اخوند سربراہ، ملا عبدالغنی برادر نائب

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق خالد شیخ محمد اور دیگر چار ملزمان گزشتہ 15 سال سے کیوبا میں واقع بدنام زمانہ گوانانا موبے جیل میں قید و بند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں۔ انہیں 2019 کے بعد پہلی مرتبہ فوجی ٹریبونل میں پیش کیا جائے گا۔

دلچسپ امر ہے کہ امریکہ میں 9/11 کا مقدمہ تقریباً 20 سال بعد عین اس وقت دوبارہ شروع کیا گیا ہے کہ جب افغانستان میں طالبان نے نئی عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں 20 سال گزارنے کے بعد مکمل فوجی اںخلا کرچکے ہیں۔

خالد شیخ اور دیگر چار ملزمان کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کورونا میں اضافے کے پیش نظر روک دی گئی تھی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقدمے میں ملزمان کے وکیل سی آئی اے کی حراست میں مدعا علیہان پر ہونے والے تشدد کی وجہ سے حکومت کے بیشتر شواہد کو نااہل قرار دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

وکلا کا کہنا ہے کہ مقدمے کے پانچوں مدعی خالد شیخ محمد، عمار البلوچی، ولید بن عطش، رمزی بن الشیبہ اور مصطفیٰ الحوساوی انتہائی لاغر ہیں اور 2002 سے 2006 کے درمیان سی آئی اے کی خفیہ سیاہ قید خانوں میں دی جانے والی شدید اذیت کے دیرپا اثرات کا بھی شکار ہیں۔

امریکی صدر کا نائن الیون سے متعلق خفیہ دستاویزات جاری کرنے کا حکم

ملزمان کے وکیل کا یہ بھی مؤقف ہے کہ ملزمان پر یہاں لائے جانے کے بعد سے 15 سالوں کے دوران سخت حالات اور الگ تھلگ رہنے کا مجموعی اثر بھی ہے۔

مقدمے کی سماعت کے لیے ان دو ہزار 976 افراد کے اہل خانہ ہوں گے جن کے قتل کا الزام ملزمان پر لگایا گیا ہے۔

9/11 کے پانچوں ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت جنگی جرائم کی ٹریبونل سے سزائے موت ہو چکی ہے۔

ملزمان کا دفاع فوج کے نامزد کردہ وکلا، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے پروبونو وکلا اور غیر سرکاری تنظیمیں کر رہی ہیں۔

اس مقدمے میں 12 گواہان پہلے ہی عدالت کے سامنے پیش ہوچکے ہیں جن میں سی آئی اے پروگرام کی نگرانی کرنے والے دو افراد بھی شامل ہیں۔

ملزمان کی ایک اور وکیل الکا پردھان کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کو یہ تسلیم کرنے میں چھ سال لگے کہ ایف بی آئی نے سی آئی اے کے تشدد کے پروگرام میں حصہ لیا۔

9/11: سازشی نظریات پر یقین رکھتا ہوں، ہالی ووڈ ڈائریکٹر اسپائیک لی کااعتراف

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں وہ آپ کو نیچا دکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسی چیزیں بھی چھپا رہے ہیں جو عدالت میں معمول کی کارروائی قرار دی جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں