کورونا کی نئی قسم میو: عالمی ادارہ صحت نے مانیٹرنگ شروع کردی

فائل فوٹو


جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وبا کی نئی قسم کی مانیٹرنگ شروع کردی ہے۔ اس مقصد کے لیے کورونا کی منظر عام پر آنے والی نئی قسم کو ویرینٹس آف انٹرسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

پاکستان میں کورونا کے باعث لگاتار دوسرے دن 100 سے زائد اموات

برطانیہ کے مؤقر اخبار دی گارڈین کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم میو (Mu) یا بی 1.621 کو 30 اگست کے دن مانیٹرنگ لسٹ کا حصہ اس وقت بنایا جب یہ خدشات سامنے آئے کہ یہ نئی قسم ویکسنیشن یا بیماری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف جزوی مزاحمت کرنے کی حامل ہو سکتی ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی یہ نئی قسم اب تک دنیا کے تقریباً 39 ممالک میں رپورٹ کی جا چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار نیوز بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی میو قسم ایسی میوٹیشنز کا مجموعہ ہے جو مدافعتی ردعمل سے محفوظ رہنے کا واضح عندیہ دیتا ہے۔

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا کی یہ قسم مدافعتی نظام کے خلاف ایسے ہی حملہ آور ہو سکتی ہے جیسے کہ کورونا کی بیٹا قسم کرتی ہے جو جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تھی لیکن یہ حتمی نہیں ہے کیونکہ اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے۔

کورونا کی میو قسم جنوری 2021 میں کولمبیا میں منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد یہ دیگر ممالک تک پھیل گئی۔ اب تک یہ قسم برطانیہ، یورپ، امریکہ اور ہانگ کانگ میں ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

کورونا کی نئی قسم نوجوانوں کیلئے 5 گنا زیادہ خطرناک قرار

باریک بینی سے اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک کورونا کی میو قسم کی شرح 0.1 فیصد سے بھی کم ہے لیکن کولمبیا اور ایکواڈور میں تیزی سے پھیلنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں جو بالترتیب 39 اور 13 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہیں۔

ماہرین اس قسم پہ نگاہ رکھتے ہوئے اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ ایلفا اور ڈیلٹا کی طرح بہت زیادہ خطرناک تو نہیں ہے مگر اس مسئلے میں بھی وہ حتمی رائے دینے سے اجتناب برت رہے ہیں۔ ان کے مطابق حتمی رائے دینے کے لیے مزید ٹیسٹس ضروری ہیں۔

اخبار کے مطابق برطانیہ کے پبلک ہیلتھ نے نئی قسم کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹ اگست 2021 میں جاری کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ میو بھی بیٹا قسم کی طرح ویکسنیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس وقت ایسے شواہد نہیں ہیں کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے مگر مدافعتی ردعمل سے بچنے کی اس کی صلاحیت مستقبل میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

تشویشناک میوٹیشنز والی کورونا کی نئی قسم دریافت

کورونا کی میو قسم کے حوالے سے ماہرین کے خدشات کی بنیادی وجہ اس میں موجود میوٹیشنز ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق ایک جینیاتی تبدیلی پی 681 ایچ میوٹیشن کو پہلے ایلفا قسم میں بھی دریافت کیا گیا تھا جو تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔


متعلقہ خبریں