ویل چئیر پر مصر کی سیر کرنے والی 3 پاکستانی خواتین


پاکستان میں خواتین کے لیے 2021 بھی محفوظ ثابت نہیں ہوا، آج بھی خواتین کو شہر سے باہر جانے پر کئی سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں مسائل کے دوران جسمانی طور پر معذور پاکستانی خواتین نے ملک سے باہر نکل کر مصر کی سیر کر کے خواتین کو نیا حوصلہ دیا۔

بی بی سی اردو نے ان باہمت خواتین پر خصوصی رپورٹ پیش کی ہے۔

یہ تین خواتین تنزیلہ، افشاں اور زرغونہ ہیں۔ تنزیلہ کا تعلق لاہور سے ہے، افشاں پشاور جبکہ زرغونہ کوئٹہ سے تعلق رکھتی ہیں، تاہم معذوری نے ان تینوں کو آپس میں بہترین دوست بنا دیا ہے۔

30 سالہ تنزیلہ بچپن سے ہی معذوری کا شکار ہیں لیکن انہوں نے اپنی اس کمی کو کبھی اپنے خوابوں کے بیچ نہیں آنے دیا، وہ وہ اسی ویل چیئیر پر دنیا کے 20 ممالک گھوم چکی ہیں۔

اکیلے سفر کرنے کے فیصلے کے متعلق وہ بتاتی ہیں کہ وہ دنیا کو بتانا چاہتی تھیں کہ معذور لڑکی کسی کی محتاج نہیں ہوتی، وہ خودمختار ہو سکتی ہے اور اپنے فیصلے خود لے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خواتین کی کالز پر 15 منٹ میں پولیس رسپانس کو یقینی بنانے کا فیصلہ

ایک سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ تنزیلہ اپنی دو کمپنیاں چلا رہی ہیں، انھوں نے یونیورسٹی آف لندن سے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ میں بیچلرز کر رکھا ہے۔ وہ ایک پبلک سپیکر اور معذور افراد پر بننے والی ایک فلم اور کئی منصوبوں بھی کا حصہ ہیں۔

پولیو سے اپنی جسمانی طاقت کھونے والی افشاں کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا کہ کیوں نہ دنیا کو دکھائیں کہ اگر حوصلہ ہے تو کچھ ناممکن نہیں۔

تینوں دوستوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ٹرپ کو پلان کرنے میں انھیں پانچ مہینے لگے مگر ان تینوں بہادر خواتین نے کسی ٹریول ایجنٹ کی خدمات نہیں لیں اور سب انتظام خود کیا۔

یہ بھی پڑھیں: “جز وقتی شادی” جائز قرار دینے پر مصر میں بحث چھڑ گئی

ان کا کہنا ہے کہ مصر پہنچنے کے بعد انہیں ائیر پورٹ سے ہی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اللہ نے انسان کو بہت طاقت دی ہے، اور اسی کے استعمال سے وہ ہر مشکل کا سامنا کر سکتی ہیں۔

ابھی یہ تینوں شرم الشیخ میں ہیں اس سے قبل وہ الیگزینڈریہ اور قاہرہ کا دورہ کر چکی ہیں۔ مستقبل میں یہ تینوں مزید ممالک کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ اور بھی معذور خواتین کو اپنے سفر میں شریک کریں۔


متعلقہ خبریں