کرپٹ حکومت کے لیے کوئی نہیں لڑتا،دنیا افغانستان میں امن کی کوشش کرے، عمران خان


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ کرپٹ حکومت کے لیے کوئی نہیں لڑتا،دنیا افغانستان میں امن کی کوشش کرے، پاکستان  آئندہ کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرے گا، اب امریکہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کی وجہ سے کامیاب نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف حکومت کی تین  سالہ کارکردگی  پیش کرنے کے حوالے سے خصوصی تقریب ہوئی، وفاقی و صوبائی وزرا ، وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت تحریک انصاف کے اہم رہ نماوں نے شرکت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب وقت ہے کہ دنیا افغانستان میں امن کیلئے کوشش کرے، طالبان نے سب کو لے کر چلنے کا کہا ہے جو قابل تعریف ہے، طالبان امن کی بات کررہے ہیں اور وہ سب کو شامل کرنے کی بات کررہے ہیں،جب طالبان ہر طرح تعاون کر رہے ہیں تو پھر شکوک و شبہات کیسے؟

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مافیا نے ہماری فوج کے خلاف تقریریں کیں، میں نے بھی ماضی میں  فوج پر تنقید کی تھی لیکن اس کا مقصد تو یہ نہیں کہ فوج کے پیچھے پڑ جائیں،غلطیاں  سب سے ہوتی ہیں، عدلیہ اور  سیاستدانوں  سے بھی غلطی ہوتی ہے۔اپوزیشن چاہتی ہے کہ فوج کسی طرح حکومت کو گرا دے۔

سب کا شکریہ

وزیر اعظم عمران خان  نے کہا کہ  وہ حکومت کی تین سالہ کارکردگی پیش کرنے پر سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں،تین سال  کی کارکردگی قوم کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

ہم نماز میں   ایک ہی چیز مانگتے ہیں کہ اللہ ہمیں ان کی راہ پر لگا  جن پر تو نے  نعمتیں بخشیں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ حضرت محمد ﷺکے راستے پر چلو.

نوجوان نسل پاکستان کا مستقبل ہے، ہماری بہت لمبی جدوجہد ہے،ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے بہت مشکل وقت گزارا،نوجوانوں کو نبی کریمﷺکی زندگی سے سیکھنا چاہیے۔

گھبرانا نہیں

وزیراعظم نے پرانا وقتوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی وقت تھاجب پارٹی میں 5سے6لوگ تھے،جب  وزیراعظم بنا تو کہا کہ مشکل وقت ہے لیکن گھبرانا نہیں ہے،اونچ اور نیچ زندگی کا حصہ ہے۔

عروج کا راستہ ہمارےنبی ﷺکاراستہ ہے،مشکل وقت میں کبھی روناشروع نہیں کردینا چاہیے، یہ تو اللہ کا نظام ہے،جب مشکل وقت کاسامنا کیاجائے تو پھر وہی عروج کا راستہ بن جاتا ہے۔

جب میں اپنی غلطیاں ٹھیک کرتا تھا تو پہلے سے بہتر ہوجاتا تھا،کسی نے بھی فعل ہوئے بغیر بڑا کام نہیں کیا۔

ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی بھی پرچی پکڑ کر لیڈر بن جائے،کوئی بھی شخص شارٹ کٹ سے لیڈر نہیں بن سکتا،وہ صرف ایک ہی لیڈر کو مانتے ہیں اور وہ قائد اعظم محمد علی جناح ہیں،کوئی بھی شخص بغیر جدوجہد کے لیڈر نہیں بن سکتا۔

مہنگائی؟

 روپیہ گرنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا،پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،آئی ایم ایف کی شرائط پر چلنے سے  عوام کومشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

کورونا اور حکومتی پالیسی

 لاک ڈاوَن کے باعث کورونا کے پھیلاو میں کمی آتی ہے،کوروناکےدوران اسپین،اٹلی میں اسپتال بھرےہوئےتھے،اپوزیشن نےلاک ڈاؤن کےحوالےسےپریشرڈالا،حکومت نے غریب آدمی کا سوچا،غریب آدمی کوبچانےکی وجہ سےاللہ تعالیٰ نےہمیں بچالیا۔

ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن نےہماری کوروناپالیسی کوسراہا،بھارت کی طرح غلط فیصلےکرتےتوکوروناکےدوران لوگ بھوکےمرتے،پارلیمنٹ میں اپوزیشن نےبھارت جیسےلاک ڈاؤن کامشورہ دیا،این سی اوسی نےبڑےاچھےفیصلےکیے۔

طاقت ور فوج کیوں؟

 پلوامہ حملے کے بعد احساس ہوا کہ   طاقت ور فوج ضروری ہے،جب بھارت نے رات کو حملہ کیا تب احساس ہوا  کہ طاقت ور فوج کیوں ضروری ہے۔ بھارتی لابی پوری دنیا میں ہماری مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف رہتی ہے۔

اسحاق ڈارکے نہیں، اصلی اعدادوشمار

 جب حکومت میں آئے تو خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، آج وہ کرنٹ اکاوَنٹ  خسارہ 1.8 ارب ڈالر پر ہے، جب وہ آئے تو زرمبادلہ کے ذخائر 16.7 ارب ڈالر تھے جو آج 27 ارب ڈالر ہیں، یہ اعدادوشمار اسحاق ڈار کے نہیں اصل ہیں۔

آج ٹیکس وصولیاں 4 ہزار 700 ارب پر پہنچ گئی ہیں، 10سال میں پہلی بار ہماری انڈسٹری اوپر جارہی ہے،سیمنٹ کی فروخت میں 42فیصد اضافہ ہوا ہے،موٹرسائیکلوں، گاڑیوں اور ٹریکٹرزکی فروخت بڑھی۔

آج ہماری  ترسیلات  19 ارب  سے بڑھ کر 29 ار ب ڈالر  سے زائد ہو چکی ہیں،آج ہماری صنعت اوپر جا رہی ہے، زراعت کے شعبے میں 1100 ارب روپے اضافی کسانوں کے پاس گئے۔

وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے تین سال بہت مشکل گزرے، اگر سعودی عرب اور چین  مدد نہ کرتے  تو کافی مشکلات کا سامنا ہوتا۔ پاکستان ادائیگیوں میں ڈیفالٹ کر رہا تھا۔

قانون کی حکمرانی

قانون کی حکمرانی میں سب برابر ہوتے ہیں،ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے،کوئی بھی ملک  ترقی نہیں  کرسکتا جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو،آصف زرداری جب تک طاقت میں رہے قانون انہیں نہیں پکڑ سکا۔

ملک تب تباہ ہوتا ہے جب وزیراعظم اور اس کے وزیر چوری شروع کر دیں،امیر اور غریب ملکوں میں فاصلے قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔

گزشتہ سال کی رپورٹ ہے کہ 10ارب ڈالر ہر سال پاکستان سے چوری ہو کر باہر جاتا ہے،طاقت ور کو قانون کے نیچے لانا  جہاد ہے،یہ ہمارا فرض ہے،وہ مافیاز مایوسی پھیلاتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ حکومت فیل ہوجائے۔

ہمارے تین سال ، 18 سال پر بھاری

 پنجاب کی اینٹی کرپشن نے ن لیگ کے 10سال میں ڈھائی ارب روپے ریکور کیے، ہمارے تین سال میں پنجاب  اینٹی کرپشن نے ساڑھے 4سو ارب روپے ریکور کیے،نیب نے اپنے 18سال میں 290ارب روپے ریکور کیے،ہمارے تین سال میں نیب نے 519ارب روپے ریکور کیے۔

احساس پروگرام: نچلے طبقے کو 110 ارب دیئے

 حکومت نے فیصلہ کیا کہ نیچے سے لوگوں کو اوپر اٹھائیں گے،ہم نے وہ پروگرامز کیے جو تاریخ میں کسی نے نہیں کیے۔

احساس پروگرام کے تحت 110ارب روپے  نچلے طبقے کیلئے دیا گیا۔ ورلڈ بینک کے مطابق احساس پروگرام میں پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبرپر تھا۔

خواتین کی ترقی مگر کیسے؟

 حکومت کی  کوشش ہے کہ اپنی خواتین کو اوپر لائیں اور اس کا بہترین طریقہ تعلیم ہے،دیہاتوں میں رہنے والی خواتین کا معیار زندگی بہتر بنانا چاہتے ہیں،پنجاب میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کیلئے اسکالرشپس ہیں۔

ہماری خواتین  میں  اپنے حقوق لینے کی طاقت ہے،مغرب کو آج کل افغان خواتین  کی بہت فکر ہے، کبھی کسی نے باہر سے آکر خواتین کو حقوق دلوائے ہیں؟

عورتیں تو خود اپنے حقوق حاصل کرتی ہیں، ہم نے بس انہیں تعلیم دینی ہے،خواتین کو جائیداد میں حصہ نہیں ملتا تھا، ہم یقینی بنا رہے ہیں کہ انہیں حصہ ملے۔

بلاسود قرضہ، ہیلتھ کارڈ، ٹیکنیکل ٹریننگ

ہر غریب خاندان کے ایک فرد کو  بلا سود قرضہ دیں گے،ہر غریب خاندان کے ایک فرد کو ٹیکنیکل ٹرینگ دی جائے گی،ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈدیں گے جس کے ذریعے 10لاکھ تک کا علاج کرایا جاسکے گا،غریب عوام کو گھر خریدنے کیلئے قرض دیں گے۔

یکساں تعلیمی نصاب:

بہت مشکل سے یکساں نصاب لے کر آئے ہیں،آٹھویں ، نویں اور 10ویں کی کلاس میں سیرت نبی ﷺپڑھائی جائے گی۔ملک میں بچوں سے ذیادتی کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جومینار پاکستان میں دیکھا اس سے زیادہ شرمناک چیز نہیں ہو سکتی۔

بچوں کے کردار بنانا بہت ضروری ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے۔

پانی بحران

مستقبل میں پانی کا بھی بہت مسئلہ بننے جا رہا ہے، پاکستان میں 10ڈیمز بن رہے ہیں جو کہ  جلد مکمل ہوں گے۔

پسماندہ علاقوں کے لیے پیکج

بلوچستان اور قبائلی علاقے پیچھے رہ گئے ہیں، ان علاقوں کیلئےا سپیشل پیکیج  دیئے ہیں،سندھ میں 14 ، بلوچستان کے 11 اور گلگت بلتستان کے 9 اضلاع کیلئے خصوصی پیکیج دیئے ہیں۔

قرض اتارنے کا آسان حل

 ہم خوش قسمت ہیں جو آزاد ملک میں پیدا ہوئے، ایک غلام ہندوستان میں قائداعظم محمد علی جناح کا آزاد ذہن تھا۔

ماضی میں حکمرانوں نے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلائے، ان حکمرانوں نے کبھی سوچا ہی نہیں ہماری طاقت کیا ہے،جب ہم لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا دیتے ہیں تو عزت و وقار کھو بیٹھتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں 3 سال میں سب سے بری چیز یہی لگی کہ قرض مانگنا پڑا،پاکستان صرف سیاحت پر توجہ دے کر اپنے قرض اتار سکتا ہے، ماضی  میں کسی نے سیاحت پر توجہ نہیں دی کیونکہ ان کی چھٹیاں لندن میں گزرتی تھیں۔

سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں

 پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستان بیرون ملک سرمایہ کاروں  کیلئے  آسانیاں پیدا کررہا ہے اور اب پاکستان کے حالات بزنس کے لے بہتر ہوگئے ہیں،پاکستان کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے۔

خارجہ پالیسی

اپنے ملک  کو کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،ہم افغانستان کی جنگ میں امریکا کی فرنٹ لائن اسٹیٹ بنے، پیسے انہوں نے دیئے اور جہادی ہم نے تیار کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کہتے تھے  کہ یہ ہماری جنگ نہیں، ہمیں اس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، بش کے بیان کے بعد امریکا کی جنگ میں شامل ہو گئے۔

امریکا نے پاکستان پر 480 ڈرون حملے کئے، کبھی دنیا کی تاریخ میں کسی اتحادی نے اپنے ہی اتحادی ملک پر بمباری  نہیں کی، ہم نے اپنے لوگوں کو  کسی کیلئے قربان نہیں کرنا۔

ہماری خارجہ پالیسی ہے کہ کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی،اب امریکا کہتا ہے ہم آپ کی وجہ سے افغانستان میں  کامیاب نہیں ہوئے۔ہم نے جن کی جنگ لڑی انہوں نے کبھی تعریف نہیں کی،اس جنگ میں ہمارے قبائلی علاقے اُجڑ گئے۔

افغان فوج کیوں نہ لڑی؟

اس دنیا میں خوددار کی عزت ہوتی ہے،  افغان قوم دلیر ، نڈر اور لڑنے والی قوم ہے،  دس لاکھ  افغانیوں نے روس کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں۔

افغان فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، افغان فوج وہاں کی کرپٹ حکومت کی وجہ سے طالبان سے نہیں لڑی، کرپٹ حکومت کیلئے کوئی نہیں لڑتا،امریکا افغان حکومت کو سپورٹ کر رہا تھا، فوج نے اس کیلئے نہیں لڑنا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملک بھر میں عوامی مقامات پر وزیراعظم کا خطاب براہ راست دکھانےکے انتظامات بھی کر رکھے تھے۔

وزیراعظم کے خطاب کی براہ راست نشریات کیلئے لاہور، کراچی ، پشاور، کوئٹہ ،گلگت، ملتان اور حیدر آباد سمیت بڑے شہروں میں  بڑی اسکرینز نصب کی گئی تھیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں قائم ہوئی تھی۔وزیراعظم عمران خان  نے 18 اگست 2018 کو عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔


متعلقہ خبریں