سیگریٹ نوشی ایک ایسا نشہ ہے جسے چھوڑنا تو سب چاہتے ہیں لیکن چھوڑ نہیں پاتے۔ سگریٹ نوشی سے نجات کیلئے مختلف قسم کے علاج بھی موجود ہیں۔
اکثر ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ چھوڑنے کے بعد دوبارہ سگریٹ کے عادی ہو جاتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کم سگریٹ پینے کے باوجود خواتین کو تمباکو نوشی چھوڑنا زیادہ مشکل لگتا ہے۔
فرانس میں محققین نے تمباکو نوشی کرنے والے مردوں اور عورتوں دونوں سے35ہزار سے زائد تمباکو نوشی کرنے والوں کا مطالعہ کیا۔
ایس مطالعے میں ان مردو خواتین کو شامل کیا گیا جنہوں نے تمباکو نوشی سے چھوڑانے والوں کی خدمات حاصل کی تھیں۔ جیساکہ نیکوٹین تبدیل کرنے والی مصنوعات ، وانپنگ اور ایک سے ایک تھراپی سیشن۔
سگریٹ کی روزانہ اوسط تعداد خواتین کے لیے 23 اور مردوں کے لیے 27 تھی۔ لیکن 52 فیصد خواتین کے مقابلے میں 55 فیصد مرد تمباکو نوشی سے پرہیز کرتے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریبا56فیصد خواتین کا60 فیصد مردوں کے مقابلے میں نیکوٹین پر زیادہ انحصار تھا۔
وہ خواتین جنہوں نے ان سگریٹ چھوڑنے کیلئے دوسروں کی خدمات کا سہارا لیا ان میں مردوں کے مقابلے میں موٹاپا ، افسردگی اور اضطراب کی شرح زیادہ تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ بات حتمی تو نہیں لیکن ممکن ہے کہ اضطراب، ڈپریشن اور دیگر خطرے والے عوامل خواتین میں زیادہ پائے جاتے ہیں اور اس سے سگریٹ چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔
مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سگریٹ کم پینے اور مردوں کے مقابلے میں کم نیکوٹین پر منحصر ہونے کے باوجود، خواتین کیلئے تمباکو نوشی چھوڑنا زیادہ مشکل لگتا ہے۔
خواتین کو سگریٹ نوشی کے خاتمے میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ وزن میں اضافے ، جنسی ہارمونز اور مزاج سے متعلق ہیں۔
نیشنل سینٹر فارسگریٹ نوشی اور تربیت کے ایک ماہر لوئیس راس کا کہنا ہے کہ خواتین کا تمباکو نوشی کیساتھ ’جذباتی لگاؤ‘ زیادہ ہوتا ہے۔
راس ، جو لوگوں کو تمباکو نوشی ترک کرنے میں مدد بھی کرتی ہیں، کا کہنا ہے کہ خواتین اکثر سگریٹ کو ‘بہترین دوست’ کے طور پر لیتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب مرد چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ اکثر اس کے بارے میں بہت عملی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ وہ صرف یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ چھوڑ دیں گے اور وہ چھوڑ دیتے ہیں۔