سندھ کو پیاسانہ ماریں، اپنے حق کیلئے قانونی راستہ اختیار کریں گے، مرادعلی شاہ



وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ ان کے صوبے میں کے چاول کی کاشت کیلئے نہری پانی کی اشد ضرورت ہے۔ ہم کسی صوبے کا حق مارنے کی بات نہیں کرتے، اپنے حق کی بات کریں گے۔ سندھ کا کاشتکار بحران کی طرف جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سندھ میں پانی کا مسئلہ ہے اور اس پر کئی پریس کانفرنسزکی ہیں۔ سندھ کو پیاسا نہ ماریں، اس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

مرادعلی شاہ نے کہا کہ آدھے سے زائد خریف سیزن گرز چکاہے۔ پورے خیرف میں 35 فیصد کم پانی ملا ہے۔ ارسا یکطرفہ فیصلہ کرتا رہا تو کراچی میں پینے کی پانی کا بحران پیدا ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پانی کا مسئلہ حل کرے۔ ارسا نے رواں سال خاص طور پرسندھ دشمنی کا اظہار کیا۔ سندھ سےدشمنی کا ماحول بحران کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

تھر اور دیگر علاقوں میں پانی کا شدید بحران ہے۔ ابھی تک سندھ کو اس کے پانی کا حق نہیں دیا جارہا۔ چشمہ جہلم اور تونسہ پنجند کینال میں 16ہزار کیوسک پانی جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میرا کسی صوبے پر اعتراض نہیں ارسا کی تقسیم پر اعتراض ہے۔ ہمارا احتجاج ارسا اور وفاقی حکومت کے خلاف ہے۔

پانی کا معاملہ مارچ 2018 سے سی سی آئی میں زیر التوا ہے۔ دسمبر 2019 میں سی سی آئی کے تمام ممبران نے سندھ حمایت کی تھی۔ اپنا حق حاصل کرنے کیلئے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

پچھلے 8 سال سے وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں ہے۔ ہمارے بہت سے منصوبے سالوں سے چل رہے ہیں۔وفاقی حکومت سندھ کے لوگوں سے دشمنی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کئی سالوں سے گرین لائن منصوبہ التوا کا شکار ہے۔ گرین لائن منصوبے کی بسیں ہمارے پاس 3 سال پہلے آجانی چاہیئے تھیں۔

اسی طریقے سے سندھ کے لوگوں کے ساتھ دشمنی کی جاتی ہے۔ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں آپ بڑے بڑے منصوبے بنا رہے ہیں۔ ہمارے ہاں کام صرف گلیوں اور سیوریج لائن تک محدود ہیں۔

 

 

 


متعلقہ خبریں