کابل: افغانستان کے مفرور صدر اشرف غنی کو اپنے مؤقف کے اظہار کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑا ہے۔
خون خرابے سے بچنے کیلیے کابل چھوڑا، واپسی کیلیے پر امید ہوں: اشرف غنی
ہم نیوز کے مطابق مفرور صدر اشرف غنی جب سے افغانستان سے فرار ہوئے تھے اس وقت سے پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ کو تلاش تھی کہ وہ کہاں پر ہیں؟
مفرور صدر کے متعلق تین دن قبل تک اطلاع تھی کہ وہ تاجکستان چلے گئے ہیں لیکن جب وہاں کی وزارت خارجہ نے تردید کی تو ہر ایک یہ جاننے کا پھر متمنی ہوا کہ اشرف غنی کہاں گئے ہیں؟
اشرف غنی کو گرفتار کرائیں، لوٹی ہوئی دولت واپس دلوائیں: انٹرپول سے اپیل
اسی اثنا میں دو دن قبل کہا گیا کہ ان کا جہاز یمن میں اترا ہے مگر آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی البتہ آج شام یہ معلوم ہوا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں پناہ لی ہے۔ اس کی تصدیق یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بھی کردی۔
اشرف غنی کی گمشدگی کے دوران ان پر متعدد الزامات عائد کیے گئے مگر ان کی تردید یا تصدیق کرنے کے لیے وہ خود یا ان کا کوئی ترجمان موجود نہیں تھا۔
اشرف غنی نے متحدہ عرب امارات میں پناہ لے لی
اشرف غنی نے اب ازخود مختصر ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنا مؤقف واضح کردیا ہے۔ سوشل میڈیا کی اہمیت اس طرح ایک مرتبہ پھر اجاگر ہوگئی ہے۔