سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے بدترین ریاستی تشدد کا مظاہرہ کرتے ہوئے محرم الحرام کا جلوس نہ نکلنے دیا اور عزاداران پر بھیانک تشدد کیا جس کے باعث درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
لندن: بھارت کیخلاف کشمیریوں اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں کے مظاہرے
بھارت کی قابض افواج نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندگان کو بھی نہیں بخشا اوران پر لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ تشدد کیا تاکہ وہ دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ نہ دکھا سکیں۔
Media is spending hours debating the human tragedy & unfolding crisis in Afghanistan but will they speak up for their own community in Kashmir who were beaten to pulp today by security forces for doing their job? https://t.co/PcjYBQZMqQ
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 17, 2021
بھارت کی قابض فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے ریاستی مظالم پر نہ صرف کشمیری رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے بلکہ مقبوضہ وادی چنار کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں حکومتی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں ںے اپنے پیغام میں بھارتی میڈیا کے مکروہ چہرے سے خوشنما نقاب بھی اتار دیا ہے۔
کشمیر، مسائل حل ہوگئے تو 9 لاکھ فوجی کیا کررہے ہیں؟ محبوبہ مفتی
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آٹھویں محرم الحرام کو جب عزاداران نے گورو بازار، سری نگر کے علاقے میں روایتی جلوس نکالنے کی کوشش کی تو بھارت کی قابض فورسز ان پر بہیمانہ طریقے سے ٹوٹ پڑی اور ریاستی تشدد شروع کردیا۔
ریاستی تشدد کے باعث درجنوں عزاداران بری طرح زخمی ہو گئے جب کہ قابض افواج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 60 افراد کو گرفتار کرلیا۔
عزاداران نے اس موقع پرکشمیر کی آزادی سے متعلق بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے و مطالبات بھی درج تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فورسز نے عزاداران پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ان پر بدترین لاٹھی چارج بھی کیا۔ اس موقع پر موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندگان نے جب بھارتی فورسز کے ظلم و ستم کی کوریج کرنے کی کوشش کی تو وہ بھی نشانے پر آگئے اور پولیس نے ان پر بھی براہ راست تشدد شروع کردیا۔
بھارتی فورسز کی جانب سے صحافیوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، ان کے کیمرے توڑے گئے اور انہیں فرائض کی بجا آوری سے روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔
کشمیر کی صورتحال جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے مترادف ہے، وزیراعظم
روایتی طور پر بھارتی فورسز ہمیشہ کوشش کرتی ہیں کہ وہ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو کیمرے کی آنکھ میں قید نہ ہونے دیں اور صحافیوں کو رپورٹنگ سے روکیں تاکہ وہ دنیا کو بھارت کا حقیقی سیاہ و مکروہ چہرہ نہ دکھا سکیں۔
صحافیوں کو اس موقع پر براہ راست ریاستی حکام اور پولیس کی جانب سے دھمکی دی گئی کہ ان کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔
مقبوضہ وادی کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا کہ بھارتی میڈیا افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گھنٹوں گفتگو کر رہا ہے لیکن خود اپنے ملک میں ذرائع ابلاغ پر ڈھائے جانے والے ریاستی مظالم پر ایک لفظ بولنے کے لیے تیار نہیں ہے کہ کس طرح صحافیوں کو ان کے فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا ہے؟
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر کی طرح مقبوضہ وادی چنار کے دیگر علاقوں و شہروں میں بھی عزاداران کو ان کی مذہبی آزادی کے تحت محرم الحرام کے جلوس نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے حکام نے آٹھویں محرم الحرام کے جلوس نہیں نکلنے دیے ہیں۔
1947 میں پاکستان نہیں گئے تو مسلمان ہجومی تشددسہیں، اعظم خان
مقبوضہ وادی کشمیر میں 1989 سے محرم الحرام کے روایتی جلوسوں کو نکالنے پر پابندی عائد ہے۔ گلیوں و محلوں کی سطح پر چھوٹی ریلیاں بمشکل نکالی جاتی ہیں۔