کورونا:دو مختلف ویکسنیوں کی خوراکیں زیادہ بہتر نتائج دیتی ہیں، نئی تحقیق

کورونا وائرس سے بچاؤ: آج سے بوسٹر ویکسین لگانے کا فیصلہ

لندن: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ دو مختلف ویکسینز لگوانے سے بہتر قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے جو بیماری کے خلاف زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔

فائزر یا موڈرنا ویکسین لگوائیں اور زندگی بھر کا سکون پائیں

یہ بات مؤقر برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف نے برطانیہ میں شائع ہونے والی نئی طبی تحقیق کی رپورٹ کے حوالے سے بتائی ہے۔ تحقیق کے نتائج لانسیٹ ویب سائٹ کے پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے ہیں۔

اخبار کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہی ویکسین کی دو خوراکوں کے بجائے اگر دو مختلف ویکسینز کی خوراکیں لگوائی جائیں تو کووڈ 19 سے لڑنے کی صلاحیت زیادہ بہتر ہو جاتی ہے۔

آکسفرڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا جن میں سے کچھ کو فائزر اور ایسٹرازینیکا ویکسینز کی دو خوراکیں دی گئی  تھیں جب کہ دیگر کو دونوں خوراکیں ایسٹرازینیکا ویکسینز کی دی گئی تھیں۔

اخبار کے مطابق تحقیق میں یہ بھی جاننے کی کوشش کی گئی کہ لوگوں کو پہلے ایسٹرازینیکا اور پھر فائزر ویکسین کی خوراک دینا زیادہ بہتر ردعمل کے لیے تیار کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے؟

اب! ہر شخص کو دو مختلف ویکسینیوں کی خوراکیں لگیں گی

نتائج کے مطابق اگرچہ فائزر کی دو خوراکیں دو ویکسینز کے امتزاج سے زیادہ اینٹی باڈیز بناتی ہیں لیکن دو ویکسینز سے لوگوں میں زیادہ طاقتور ٹی سیل ردعمل بنتا ہے۔

آکسفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو اسنیپ نے اس حوالے سے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ چار ہفتوں کے وقفے سے دو مختلف ویکسینز کا استعمال ایسے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے جو ایک ہی ویکسین ایسٹرازینیکا ویکسین سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق ماہر پروفیسر جوناتھن وان ٹام کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ڈیٹا اہم سمت کی جانب پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دو ویکسینز کا امتزاج چار ہفتوں میں لوگوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔

بتایا جائے25 روپے کی دوائی 588 روپے کی کیسے ہوئی؟ سینیٹ کمیٹی

پروفیسر جوناتھن وان ٹام کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن پروگرام سے اب تک ہزاروں جانیں بچائی جاچکی ہیں لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ دو مختلف ویکسینز کا استعمال لوگوں کو تحفظ کے پروگرام کو زیادہ لچک فراہم کرسکتا ہے جب کہ اس سے ان مماک کو بھی مدد مل سکے گی جن کو ویکسینز کی سپلائی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔


متعلقہ خبریں