بہت چلے، ہاتھیوں کا جھنڈ تھک ہار کر سو گیا

بہت چلے، ہاتھیوں کا جھنڈ تھک ہار کر سو گیا

چین میں ہاتھیوں کے ایک گشت کرتے جھنڈ کو جس نے پورے چین میں شہرت حاصل کر لی ہے ایک جنگل میں سوتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

یہ ہاتھی ژیانگ کے قصبے کے قریب سوتے ہوئے دیکھے گئے کیونکہ اس علاقے میں تیز بارشیں ہوئی تھیں اور ان بارشوں کی وجہ سے ان کے سفر کرنے کی رفتار سست پڑ گئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یہ ہاتھی گذشتہ 15 ماہ سے سفر کر رہے ہیں اور اپنے مخصوص علاقے سے 500 کلومیٹر کا سفر طے کر چکے ہیں۔

چین کے حکام ان ہاتھیوں کے سفر پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں جو بہت سے جنگلات، کھیتوں،شہروں اور دیہاتوں سے گزرتے ہوئے یہاں پہنچے ہیں۔

سرکاری نشریاتی ادارے سی جی ٹی این نے اطلاع دی ہے کہ حکومت نے ان ہاتھیوں پر نظر رکھنے کے لیے 14 ڈرون اور 500 افراد تعینات کیے ہیں تاکہ ان ہاتھوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 جنگلی ہاتھی ہلاک

ان ہاتھیوں کو جنوب مغرب کی طرف جانے دینے کے لیے سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔

ماضی میں ان ہاتھیوں کا رخ موڑنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں لیکن لگتا ہے کہ اب یہ ہاتھی واپس اپنے علاقے کی جانب رخ کر رہے ہیں جو کہ چین کے جنوب مغربی یونان صوبےمیں مینگیانگزی کے نیچر ریزور میں قائم ہے۔

اس جھنڈ میں بچوں سمیت 15 ہاتھی ہیں۔ یونان صوبے کے آگ بجھانے والے ادارے کے اہلکاروں کے مطابق ایک نر ہاتھی جھنڈ سے الگ ہو کر چار کلو میٹر دور موجود ہے۔

ان جانوروں نے لاکھوں ڈالر کی مالیت کی کھڑی فصلیں اپنی خوراک بنا لی ہیں۔ اُنھوں نے اپنے راستے میں عمارتوں کو نقصان بھی پہنچایا اور کئی جگہوں پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں اپنی سونڈیں ڈالیں۔ جن شہروں اور دیہاتوں سے یہ ہاتھی گزرے ہیں ان میں کنمنگ کا شہر بھی شامل ہے جہاں کئی کروڑ افراد آباد ہیں۔

یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان ہاتھیوں نے اپنے علاقے کو چھوڑ کر سفر کیوں اختیار کیا ہے اور اس معاملے میں پوری دنیا نے دلچسپی لینا شروع کر دی ہے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کوئی ناتجربہ کار ہاتھی اس پورے جھنڈ کو لے کر نکل پڑا ہے اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہاتھی اب نیا علاقہ ڈھونڈ رہے ہیں۔

ایشیا میں ہاتھی ناپید ہو رہے ہیں اور ان کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔ چین میں 300 کے قریب جنگلی ہاتھی ہیں جن کی اکثریت یونان کے صوبے میں ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے اس سے پہلے ہاتھیوں نے کبھی اتنا طویل سفر طے نہیں کیا ہے۔


متعلقہ خبریں