جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھنے والا روبوٹ تیار


کورونا لاک ڈاؤن نے جہاں کورونا کو کنٹرول کرنے میں مدد کی وہیں تنہائی کا شکار لوگوں کی منفی خیالات سے ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔

ہانگ کانگ کی کمپنی ہانسن نے صحت کے شعبے کے لیے صوفیہ روبوٹ کے بعد انسانی پروٹو ٹائپ روبوٹ “گریس” متعارف کرا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:اب روبوٹ کورونا مریضوں کا سیمپل لیں گے

کمپنی نے نئے پروجیکٹ میں ہیلتھ کیئر مارکیٹ کو مدنظر رکھا ہے۔ اس خاص روبوٹ کو عمر رسیدہ افراد اور تنہائی کا شکار افراد سے بات چیت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

گریس کو ایشیائی شکل کی خصوصیات سے بنایا گیا ہے، نرس کے یونیفارم میں ملبوس گریس کے سینے پر تھرمل کیمرہ بھی نصب ہے، جس سے اسے مریضوں کے درجہ حرارت لینے میں آسانی ہو گی۔

گریس کو بنانے میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا گیا ہے جس سے وہ انگریزی کے علاوہ چین کی دو علاقائی زبانوں میں بات کر سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں:اگلے پانچ برس میں روبوٹس 8 کروڑ سے زائد ملازمتیں ختم کر دیں گے

کمپنی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ ہانسن کا کہنا ہے کہ گریس کو ڈاکٹرز کی طرح بنانے کا مقصد وبائی امراض کے دوران طبی عملے کا بوجھ  دور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کی دنیا میں لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مزید خود کار نظام کی ضرورت ہو گی۔ صوفیہ اور گریس روبوٹ انسانوں جیسا ہونے کی وجہ سے بہت منفرد ہیں۔ یہ اس وقت بہت فائدہ مند ہو سکتے ہیں جب لوگ بری طرح سے سماجی تنہائی اور اکیلے پن کا شکار ہیں۔

کمپنی ہانسن کا سال 2021 میں ہزاروں روبوٹس فروخت کرنے کا ارادہ ہے، جن میں بڑے اور چھوٹے دونوں قسم کے روبوٹس شامل ہوں گے۔ کمپنی فضائی اور فروخت کے شعبوں کے لیے بھی روبوٹس تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

 


متعلقہ خبریں