ن لیگ نے اپنی اور پی ٹی آئی حکومتوں کا معاشی موازنہ پیش کردیا

مسلم لیگ (ن) نے لانگ مارچ کی تاریخ اور نام بدل دیا

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ادوار حکومتوں کا معاشی موازانہ پیش کردیا ہے۔

اپوزیشن کا خراب معیشت کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے، شہباز گل

اعداد و شمار پر مبنی معاشی موازنے میں ن لیگ نے کہا ہے کہ ہمارے دور حکومت میں شرح نمو 5 اعشاریہ8 فیصد تھی۔

ن لیگ کے مطابق 2019 میں شرح نمو 2 اعشاریہ1 فیصد جب کہ 2020میں یہ شرح نمو مزید صفر اعشاریہ 5 کم ہوگئی۔

ن لیگ نے اعداد و شمار کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے 3 سال میں شرح نمو صرف 1 اعشاریہ 8 فیصد رہی ہے۔

ن لیگ نے مؤقف اپنایا ہے کہ ہمارے دور حکومت 2017-18 میں جی ڈی پی آمدن 313 بلین ڈالرز جب کہ پی ٹی آئی کے 2020-21 میں جی ڈی پی آمدن 296 بلین ڈالرز ہے۔

معیشت کس سمت جارہی ہے کچھ پتہ نہیں چل رہا، شوکت ترین

ن لیگ کے مطابق پی ٹی آئی کے دور حکومت میں درآمدات میں 35 فیصد کمی آئی اور قرض کی شرح میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار کی بنیاد پر ن لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے دور حکومت میں ہر سال 2100 ارب کا قرض لیا گیا جب کہ پی ٹی آئی حکومت میں 4300 ارب روپے کا ہر سال قرض لیا جارہا ہے۔

ن لیگ کے مطابق ہمارے لیے گئے قرض میں پاور پلانٹ، موٹر وے اور سی پیک پروجیکٹس شامل ہیں۔

سابق حکمراں جماعت نے یہ بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے 2 سالوں میں ایف بی آر ریونیو بڑھانے میں ناکام رہی ہے۔

پاکستان 2040 تک دنیا کی 23ویں بڑی معیشت بن سکتا ہے، رپورٹ

ن لیگ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمارے دور حکومت تک 1 اعشاریہ 9 سے 3 اعشاریہ 8 ٹریلین تک ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں