شام: صدارتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری

شام: صدارتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری

دمشق: شام میں صدارتی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ جاری ہے۔ شام کے موجودہ صدر ڈاکٹر بشار الاسد کے مدمقابل انتخابات میں دو امیدواران ہیں جن میں سابق وزیر مملکت عبداللہ سلوم عبداللہ اور ایڈوکیٹ محمود مرعی ہیں۔

برطانیہ: شامی صدر بشار الاسد کی اہلیہ کیخلاف تحقیقات کا آغاز

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق 55 سالہ ڈاکٹربشار الاسد کی کامیابی متوقع ہے جس کے بعد وہ آئندہ 7 سالوں کے لیے ایک مرتبہ پھر صدر منتخب ہو جائیں گے۔ اعداد و شمار کے مطابق انتخابات میں 1.8 کروڑ افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان آئندہ 48 گھنٹوں میں کردیا جائے گا۔ خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق ڈاکٹر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ نے دوما میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسیوں اور اداروں کے مطابق امریکہ اور یورپ نے شام میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی مذمت کی ہے۔

شام میں 2011 کے اندر خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد ہونے والے یہ دوسرے صدارتی انتخابات ہیں۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد موجودہ صدر بشار الاسد چوتھی مدت کے لیے صدر منتخب ہو جائیں گے۔

امریکا اور اتحادیوں نے شام پر حملہ کیوں کیا؟

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام میں صدارتی انتخابات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں کہ جب ملک جنگ اور خانہ جنگی کے نتیجے میں بدترین تباہی سے دوچار ہے اور معیشت زبوں حالی کی تصویر بن چکی ہے۔

شام میں ہونے والی خانہ جنگی کے باعث تقریباً 3.88 لاکھ سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور نصف سے زیادہ آبادی بے گھر ہو کر اندرون ملک و بیرون ملک پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہی ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں شام میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے عمل کی مذمت کی ہے۔

شام: خودکش حملے میں چار امریکی فوجی ہلاک

وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار داد 2254 کے دائرہ کار سے باہر رہ کر صدارتی انتخابات کا انعقاد مذموم ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی آزاد اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔


متعلقہ خبریں