لندن: میانمار کے سفیر پر اپنے ہی سفارتخانے کے دروازے بند، رات گاڑی میں گزاری


لندن میں میانمار کے سفیر کیوا زوار من کو نئے تعینات ہونے والے ملٹری اتاشی نے سفارتخانے سے باہر نکال دیا، جس کے بعد سفیر کو رات سڑک پر اپنی گاڑی میں گزارنا پڑی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سفارتخانے کے باہر اپنے ترجمان کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے کیو زوار من نے کہا کہ انہیں میانمار کے نئے تعینات ہونے والے فوجی اتاشی نے عملے سمیت عمارت سے باہر نکال دیا اور انہیں بطور سفیر برطرف کردیا گیا۔

اس سے قبل کیو زوار من نے میانمار میں فوجی بغاوت پر تنقید کرتے ہوئے ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

کیو زوار من نے برطانیہ کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ فوجی جنتا کے نئے تعینات کیے گئے ملٹری اتاشی کو تسلیم نہ کرے اور اسے میانمار واپس بھیجے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت ہوئی تھی، اب وہی صورحال وسطی لندن میں پیدا ہوئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سفارت خانے کے عملے کو دھمکی دی جارہی تھی کہ اگر وہ میانمار کے فوجی جنرل کے لیے کام  نہیں کریں گے تو انہیں سخت سزا دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: میانمار: مظاہرین پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ،13 ہلاک، متعدد زخمی

برطانوی سکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ  ہم کل لندن میں میانمار کی فوجی حکومت کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہیں اور میں کیو زوار من کی ہمت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ میانمار میں فوجی بغاوت اور خوفناک تشدد کے خاتمے اور جمہوریت کی تیزی سے بحالی کا مطالبہ کرتا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے تاہم برطانیہ کی جانب سے اس حوالے سے کسی کارروائی کا اعلان نہیں کیا گیا۔

برطانوی میڈیا کا بتانا ہےکہ واقعے کے بعد سفارتخانے کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں نے سفارتخانے سے باہر نکالے جانے والے عملے کو عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہےکہ انہیں اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے جس میں میانمار حکومت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کا کہا گیا ہے۔

واضح رہےکہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور آنگ سان سوچی سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کررکھا ہے جب کہ ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں میں اب تک 600 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں