’ ہر سیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق سینیٹ میں نمائندگی ہونی چاہیے‘

6 ججز کے خط

جسٹس اعجازالاحسن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہر سیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق سینیٹ میں نمائندگی ہونی چاہیے، متناسب نمائندگی کا لفظ آرٹیکل 59 اور 51 میں موجود ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنماء رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ صدر نے سوال پوچھا ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا اطلاق سینٹ پر ہوتا ہے یا نہیں۔

سینیٹ انتخابات: خاتون اول کی دوست نے کاغذات نامزدگی واپس کیوں لیے؟

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں نمائندگی صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے تناسب سے ہوتی ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ضروری نہیں کہ حکمران جماعت کی صوبے میں بھی حکومت ہو۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی جماعت کی صوبائی اسمبلی میں دو ممبر ہوں وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کر سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں