عدالت پر حملے کے ذلت آمیز واقعے کو منتقی انجام تک پہنچایا جائے گا، چیف جسٹس اطہر من اللہ

ملک میں آئین کی پامالی ہوئی مگر کسی کا احتساب نہیں ہوا، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد:  وکلا کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری  پر حملے کے معاملے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان کے بار کونسلز کو 15 صفحات پر مشتمل تفصیلی خط لکھ دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل اور دیگر بار کونسلز بشمول اسلام آباد بار کونسل کو لکھے گئے خط  میں لکھا ہے کہ چند وکلا کے مس کنڈکٹ پر بار کونسل کو بطور چیف جسٹس غیر معمولی خط لکھ رہا ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ ذلت آمیز واقعے کو منتقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ آئندہ ایسے افسوسناک واقعے کو روکنے کیلئے ذمہ داروں سے سختی سے نمٹنا ضروری ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ بار کونسلز بھی خاموشی توڑ کر نئی روایت قائم کریں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بار کونسلز بد صورت عناصر کا سخت احتساب کرکے عدلیہ کا وقار قائم کریں۔ پوری قوم بار کونسلز کی طرف دیکھ رہی ہے کہ ایکشن ہو، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔ پرامید ہوں کہ بار کونسلز اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کرنے والوں کا احتساب کریں گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس، اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں کی مشروط ضمانت منظور کر لی

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 8 فروری کو وکلا کے ہجوم نے اسلام آباد میں چیف جسٹس بلاک اور چیمبر پر دھاوا بولا۔ موقع پر موجود سیکیورٹی کے افسران نے مجھے بلاک سے جانے کی درخواست کی۔ پولیس کے سینئر افسران کو کہا کہ مجھ سمیت ہم سب کا تعلق نوبل پیشے سے ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے 30 منٹ کے اندر دیگر ججز صاحبان بھی میرے بلاک میں پہنچ گئے۔ 12بج کر 45 منٹ پر سیکیورٹی ا سٹاف نے چیمبر اور چیف جسٹس بلاک کو خالی کرایا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ مجھ سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، وکلا ہی قانون کے محافظ ہیں۔ ہر وکیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کے لیے مثالی کردار بنے۔ چند شر پسند وکلا نے پوری بار کا سر شرم سے جھکا دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے خط میں کہا ہے کہ امید کرتا ہوں کہ ایسے وکلا کے خلاف پاکستان اور اسلام آباد بار کونسلز کارروائی کرینگی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے خط کے ساتھ وکلا کے دھاوے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تصاویر بھی لگائی  ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد بار کونسل نے وکلا کی جانب سے چیمبر پر حملے سے لاتعلق وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن گرفتار وکلا کا واقعہ سے تعلق نہیں انہیں فوراً رہا کیا جائے۔

اسلام آباد بار کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ مزید کوئی گرفتاری نہ کی جائے، ورنہ ذمہ داری حکومت اور اس کے اداروں پر ہو گی۔ اسلام آباد بار کونسل نے  کل جمعہ کے روز بھی شہر بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔


متعلقہ خبریں