اسٹیل مل ملازمین کی برطرفیوں کیخلاف فوری سماعت کی درخواست مسترد

سٹیل

سریے کی قیمت سے متعلق بڑی خبر آگئی


سندھ ہائی کورٹ نے اسٹیل مل ملازمین کی برطرفیوں کیخلاف فوری سماعت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

ہائی کورٹ نے سی ای او اسٹیل مل کی درخواست پر سماعت کی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگراسٹیل مل چل ہی نہیں رہی توملازمین وہاں کیا کر رہے ہیں۔ جسٹس عدنان کریم نے پوچھا اسٹیل ملزتو بند ہیں یہ ملازمین کہاں کام کر رہے تھے؟
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے دنیا بھرمیں صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور ڈاون سائزنگ ہورہی ہے۔

عدالت نے اپنی ابزرویشن میں کہا اسٹیل مل پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی تھی، دیکھنا ہو گا اتنے بڑے پیمانے ایک ساتھ برطرفیاں ہو سکتی ہیں یا نہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا کورونا کی صورتحال میں ملازمین کو برطرف کیا جا سکتا ہے۔ جج نے کہا یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کیا اسٹیل پاکستان لیبر کورٹ میں درخواست داخل کر سکتی ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ درخواستگزار کے وکیل آئندہ سماعت پر درخواست قابل سماعت ہونے پر مطمئن کریں۔

خیال رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے 4 ہزار 544 ملازمین کو نکال دیا گیا ہے۔  گروپ 2-3-4 کے ملازمین کو فارغ کیا گیا جن میں ٹیچرز، ڈرائیورز، فائرمین، آپریٹرز، صحت عامہ اور سیکیورٹی اسٹاف شامل ہیں۔

وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف کیے گئے ملازمین کو فی کس 23 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔

اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد ساڑھے 9 ہزار ہے۔ گزشتہ 5 سال سے پاکستان اسٹیل مکمل بند ہے، ملازمین کی تنخواہوں کیلئے ماہانہ 75 کروڑ روپے درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان اسٹیل کو 92 ارب کا بیل آؤٹ پیکج دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا۔

حماد اظہر نے کہا کہ اسٹیل ملز پر 230 ارب کے قریب قرضہ ہے۔ اگر آج یہ فیصلہ نہ کریں تو کئی سو ارب مزید بند مل میں جھونکنے پڑیں گے۔


متعلقہ خبریں