بدترین ٹرانسپورٹ نظام والے شہر کراچی کو سدھارنے کی کاوشیں

بدترین ٹرانسپورٹ نظام والے شہر کراچی کو سدھارنے کی کاوشیں

فوٹو: بشکریہ بلوم برگ


کراچی: دنیا کا بد ترین ٹرانسپورٹ نظام رکھنے والے شہرِ قائد کو جدید طرزِ کے نظام مواصلات کی طرف لایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے اور دنیا کے تیسرے بڑے شہر میں سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ، ادھڑی اور نا مکمل ہیں۔ شہر کی حالتِ زار بتاتی ہے کہ سیاسی یتیم شہر کا کیا حشر ہوتا ہے۔

کراچی کا معروف محمد علی جناح روڈ ( بندر روڈ ) ہمیشہ سے شہر کی ٹریفک کا زیادہ تر بوجھ اٹھاتا رہا ہے، یہ کراچی سمیت پورے ملک کی مرکزی شاہراہ ہے جو شہر کے وسط کو بندر گاہ سے ملاتی ہے مگر آج کل یہ شاہراہ تقریباَ مکمل ٹریفک جام کا شکار رہتی ہے۔

ٹریفک جام کی بڑی وجہ بندر روڈ پر پبلک بسوں کے لیے ایکسپریس لین بنانے کے لے شروع کیا گیا کام ہے، یہ پروجیکٹ عدم تکمیل کا شکار ہے حالانکہ اس تین برس قبل ہی مکمل ہو جانا چاہئے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: کئی رہائشی علاقوں میں گیس کی قلت کا سامنا

اس کا نامکمل تعمیراتی کام پورے شہر کو مفلوج کر رکھا ہے۔ کراچی کے منصوبے تو شہر میں جدید ٹرانسپورٹ نظام فراہم کر نے کے لیے بنائے جاتے ہیں تاہم اس وقت یہاں کا ٹرانسپورٹ نظام دنیا کے بد ترین ٹرانسپورٹ نظام میں شمار ہوتا ہے۔

گزشتہ سال گاڑیوں کے پرزے بنانے والی ایک کمپنی کی تحقیق کے مطابق کراچی میں بسوں میں سفر کر نے والے 42 فیصد مسافر پرانی اور کھٹارا بسوں میں اور اکثر اوقات بسوں کی چھتوں پر سفر کر نے پر مجبور ہیں۔

شہر بھر کی سڑکوں پر غار نما گڑھے پڑے ہو ئے ہیں جب کہ پورے شہر کے ٹریفک سگنلز بھی خود کار نہیں ہیں، افسوس کا مقام یہ ہے کہ شہریوں میں سگنل کی سرخ بتی پر رکنے کا رجحان بھی نہیں پایا جاتا۔

ان ناگفتہ بہ حالات کے باوجود مملکت خداداد کا سابق دارالحکومت، ملک کی مرکزی بندر گاہ، بڑی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کا مرکز ہے جہاں سے ملک کی نصف ٹیکس وصولیاں ہوتی ہیں مگر یہ فنڈز ملک کے دیگر حصوں میں تقسیم کر دئے جا تے ہیں۔

سابق مئیر کراچی وسیم اختر کا اس بابت کہنا ہے کہ انہیں اپنے دور میں شہر کے صرف 12 فیصد انتظامی اختیارات حاصل رہے۔

شہر قائد میں میگا پروجیکٹس کے لیے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا جس میں ٹرانسپورٹ بھی شامل ہے تاہم شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال کے شروع تک کوئی فنڈز جاری نہیں ہو ئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: کے فور منصوبے پر دوبارہ کام شروع کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ رواں سال جون تک اس نے 24 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جبکہ رواں مالی سال کے لیے 17 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، کئی بس پروجیکٹس کا اعلان ہوا لیکن یہ شروع ہی نہیں ہو سکے یا چند برس چل کر ختم ہو گئے۔

دریں اثنا لاہور میں گزشتہ ہفتے ٹرین سروس شروع ہو ئی اور بس سروس سات سال سے چل رہی ہے ۔


متعلقہ خبریں