سندھ میں امتحانی پرچے آؤٹ ہونے کی روایت برقرار


کراچی: گیارہویں جماعت کے بیالوجی کے پرچے نے ’آؤٹ‘ ہوکر اپنی روایت برقراررکھی۔

کراچی میں امتحان صبح ساڑھے نو بجے شروع ہونا تھا لیکن وقت سے دس منٹ قبل ’پرچہ‘ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ واٹس اپ پر موجود تھا۔

سندھ میں جاری انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں آج ہی کیمسٹری،ریاضی،انگریزی اورفزکس کے پرچے بھی ’آؤٹ ‘ہوئے ہیں۔

آج جن بورڈز کے پرچے وقت سے قبل ’واٹس اپ‘ پر دستیاب ہوئے ان میں کراچی بورڈ،سکھر بورڈ اور لاڑکانہ بورڈ شامل ہیں۔

سندھ میں جاری انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں گیارہویں اور بارہویں کے امتحانی پرچے مستقلاًً آؤٹ ہورہے ہیں۔

انٹرمیڈیٹ امتحانات کے آغاز پر ضلعی انتظامیہ نے امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔

دفعہ 144 کے تحت امتحانی مراکز کے اطراف غیر متعلقہ افراد کے آنے جانے پر پابندی ہے اور فوٹو اسٹیٹ شاپس کی بندش لازمی ہے۔

ہم نیوز کو موصولہ اطلاعات کے مطابق غیر متعلقہ افراد کا ہجوم امتحانی مراکز کے اطراف جمع ہے۔

پابندی کے باوجود طلبا و طالبات آرام سے امتحانی مراکز میں موبائل فون کا آزادانہ استعمال کررہے ہیں۔

عملاً بوٹی مافیا کا تمام امتحانی مراکز پر راج قائم ہے اور امتحان میں شریک طلبا و طالبات کو وہ ہرقسم کی ’امداد‘ مہیا کررہی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی بدترین ناکامی کے ساتھ ساتھ امتحانی بورڈز کی غفلت،لاپرواہی اور نااہلی بھی سامنے آرہی ہے۔

امتحانی بورڈز نے نقل کی روک تھام یقینی بنانے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی ہیں جنھیں دورے کرکے بوٹی مافیا کے خلاف کارروائی کرنی ہے۔

بورڈ کی ٹیمیں خصوصی اختیارات کی حامل اور یومیہ الاؤنسز کے حصول کی مجاز ہیں۔

سندھ میں ضلعی انتظامیہ اور تعلیمی بورڈز حکام کی جانب سے تاحال پرچہ آؤٹ ہونے کے ذمہ داران کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔

بوٹی مافیا کے قلع قمع اور نقل کی روک تھام کے لئے بھی مؤثر و ٹھوس اقدامات سامنے نہیں آسکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچھ عرصہ قبل معیار تعلیم میں بہتری کے لئے’ تعلیمی ایمرجنسی ‘ کے نفاذ کا بھی اعلان کیا تھا۔

سندھ میں عملاً بوٹی مافیا نے وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات بھی ہوا میں اڑا دیے ہیں۔


متعلقہ خبریں