مسلم لیگ ن نے آئی جی پنجاب کے تبادلے کو چیلنج کر دیا


لاہور: مسلم لیگ ن نے آئی جی پنجاب کے تبادلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے شعیب دستگیر کے تبادلے کو چیلنج کر دیا۔ درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

گزشتہ شب ہم نیوز کے پروگرام ’’پاکستان ٹو نائٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا تھا کہ آئی جی پنجاب کی تبدیلی کا معاملہ سیاسی کے ساتھ قانونی بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس آرڈر کے تحت آئی جی کی مدت ملازمت تین سال ہے جس کی بار بار خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اس معاملے پر مسلم لیگ ن عدالت میں درخواست دائر کرے گی

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو تبدیل کر کے ان کی جگہ انعام غنی کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد آئی پنجاب کو ہٹایا۔

یہ بھی پڑھیں: انعام غنی نے آئی جی پنجاب کا چارج سنبھال لیا

خیال رہے کہ شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا۔ شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکیں۔  پنجاب میں دو سالوں میں پانچ آئی جی تبدیل ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور  تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔


متعلقہ خبریں