5سو سال پرانی مٹکوں والی سبیل


شہدائے کربلا کی یاد میں نو اور دس محرم کو مجالس، جلوسوں کے ساتھ جگہ جگہ لنگر اور نیاز کی تقسیم کا سلسلہ بھی شروع رہتا ہے ، یہ سلسلہ اتنا ہی قدیم ہے جتنا قدیم مجالس اور جلوس کا اہتمام ہے۔

پہلے دس دنوں یعنی عاشورہ میں  بریانی، نان حلیم، چکن قورمہ، مٹن اور حلوے کی دیگیں تیار کی جاتی ہیں، گلی محلوں اور شاہراہوں پر جا بجا پانی،، مشروبات اور دودھ کی سبیلیں بھی لگائی جاتی ہیں۔

سیدالشہداء امام حسین کی یاد میں کئی سو سال سے جاری نذر و نیاز کے اس سلسلے میں صرف اہل تشیع ہی نہیں بلکہ تمام شہری بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں۔

ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی شہدائے کربلا سے عقیدت کےلیے محرم الحرام میں سبیلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

ملتان میں500 سالہ قدیمی مٹکوں والی سبیل بھی لگائی جاتی ہے۔ محرم الحرام کے دوران ملتان میں مٹی سے بنے مٹکوں کے ٹھنڈے پانی کی سبیل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

ملتان کے سید قیصر عباس اپنے آبا و اجداد کی 500 سالہ روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حضرت امام حسین اور انکے رفقا اور 72 شہدائے کربلا کی یاد میں ہمارے آباؤ اجداد یہ سبیل لگاتے تھے۔

یہ سلسلہ تب سے چل رہا ہے جب واقعہ کربلا ہوا ہے، ہمارے بڑوں نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے پانچ سو سال سے جو ہمارے تک منتقل ہوا ہے اور ہماری آنے والی نسل بھی اسکو آگے لے کر چلے گی۔

مٹکوں والی سبیل ہے کہیں بھی اور نہیں ہے اور یہ مولا حسین اور مولا غازی عباس، شہزادہ علی اصغر کی پیاس کی یاد میں لگائی جاتی ہے۔

مٹکوں والی سبیل پر بچے بڑوں کا رش لگا رہتا ہے لوگ گرمی کی شدت کم کرنے اور پیاس بجھانے کے لیے سبیل سے مستفید ہوتے ہیں

راہگیروں نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بہت پرانی سبیل ہے اور یہاں پر ٹھنڈا پانی ہوتا ہے۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ہم بچپن سے دیکھ رہے ہیں پاکستان بننے سے بھی پہلے کی یہ سبیل ہےاور یہ یکم محرم سے 13 محرم تک چلتی ہے۔

مٹکوں والی سبیل کے منتظمین کربلا کے شہدا سے عقیدت کے لیے دن بھر اس سبیل پر موجود رہتے ہیں تا کہ کوئی عزادار پیاسا نہ رہے۔


متعلقہ خبریں