مال مقدمہ کی گاڑی استعمال کرنے پر ڈی جی نیب لاہور طلب


لاہور: احتساب عدالت لاہور نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب سلیم شہزاد کو مال مقدمہ کی گاڑی استعمال کرنے پر طلب کر لیا۔

احتساب عدالت میں مال مقدمہ میں شامل گاڑی نیب افسران کے زیر استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت نے ڈی جی نیب کو 3 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب پراسیکیوٹر عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے اور نیب کے جن افسران کو طلب کیا تھا کیا وہ پیش ہو گئے ہیں؟

نیب پراسیکیورٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ انچارج آر ڈی ایم سی فاروق اعظم اور تفتیشی افسر وحید احمد چوہدری پیش ہوئے ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم کہاں ہیں ؟

نیب پراسیکیورٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ مصروف تھے اس لیے نہیں آئے۔ عدالت نے ڈی جی نیب کی مصروفیت کو نوعیت پوچھی تو نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ نیب آفیشل ادارہ ہے اور یوں ڈی جی نیب کی مصرفیات نہیں بتانا چاہتا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام سرکاری اداروں میں تو روزانہ ہی مصروفیات ہوتی ہیں۔

نجی بینک کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

عدالت نے استفسار کیا کہ کیوں کیا نیب نے دباؤ ڈال دیا ؟ نیب مال مقدمہ کی گاڑی کیوں استعمال کر رہا ہے؟

نیب پراسیکیور نے جج کو جواب دیا کہ نیب گاڑی استعمال نہیں کر رہا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ٹریکر کمپنی کا ریکارڈ غلط کہہ رہا ہے؟

وارث جنجوعہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریکر کمپنی کے ریکارڈ نے تو مسائل پیدا کیے ہیں۔ مال مقدمہ کی گاڑی ذاتی استعمال نہیں ہوئی بلکہ وہ ریاست کے کام میں استعمال ہوئی ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ اگر گاڑی چوری ہو جائے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا ؟ ڈی جی نیب کو کہیں کہ وہ 12 بجے پیش ہوں۔ پراسیکیورٹر نیب وارث جنجوعہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چیئرمین نیب لاہور آ رہے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ تو پھر میں چیئرمین کو ہی نیب بلا لیتا ہوں لیکن اگر چیئرمین نیب نہ آئے تو نقصان کے ذمہ دار آپ ہوں گے کیونکہ عدالت نے جس کو بلانا ہے اس نے آنا ہے۔


متعلقہ خبریں