اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلبھوشن کے معاملے پر لارجر بنچ تشکیل دے دیا


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر لارجر بنچ تشکیل دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مماز قانون دان عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے۔

عدالت نے حکومت کو عدالتی فیصلے سے بھارت اور کلبھوشن یادیو کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا۔ آرڈیننس کے ذریعے سزا کے عدالتی جائزہ کی راہ ہموار کی گئی۔ بھارت اور کلبھوشن یادیوکو موقع دیتے ہیں کہ خود وکیل مقرر کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کیس، پاکستان جیت گیا

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا تھا کہ ارڈینیس جاری کر کے ہم نے بھارت  کے ہاتھ کاٹ دیے ہیں اور اس سے کلبھوشن یادیو رہا نہیں ہو جائے گا۔

گزشتہ ہفتے اسپیکراسد قیصر کی زیرصدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فروغ نسیم نے بتایا تھا کہ اگر آرڈیننس سے کلبھوشن رہا ہو رہا ہوتا تو میں بھی اپوزیشن کیساتھ مل کر احتجاج کرتا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی جاسوس  سے متعلق  گزشتہ حکومت نے درست فیصلہ کیا تھا۔عالمیعدالت انصاف کا فیصلہ نہ مانتے تو بھارت سلامتی کونسل چلا جاتا۔ سلامتی کونسل میں ہمارے خلاف  پابندیوں کی قراردادیں منظور کرالی جاتیں۔

فروغ نسیم نے مزید بتایا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ آپ نے  بھارتی جاسوس کوقونصلر تک رسائی دینی ہے۔ حکومت نےعالمی عدالت انصاف  کے فیصلے مطابق  آرڈیننس  جاری کیا ۔ بھارتی جاسوس کی کوئی سزا معاف  نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کو تیسری قونصلر رسائی کی پاکستانی پیشکش کا جواب ابھی نہیں دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے پر عزم ہے۔ اس سے پہلے پاکستان نے 2 مرتبہ را کے حاضر سروس ایجنٹ کلبھوشن کو قونصلر رسائی فراہم کی۔


متعلقہ خبریں