اسلام آباد: قومی اسمبلی سے ابتدائی منظوری کے بعد سینیٹ میں اقوام متحدہ کونسل ترمیمی بل اور انسداددہشت گردی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اقوام متحدہ کونسل ترمیمی بل اور انسداددہشت گردی سے متعلق دو ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔
سینیٹ سے بل منظور ہونے کے بعد دونوں بل قومی اسمبلی میں پیش کردیے گئے جنہیں کثرت رائے منظور کرکے دوبارہ سینیٹ بھیجدیے گئے اور منظور ہوگئے۔
سینیٹ اجلاس اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں بلزکی متفقہ طورپرمنظوری ہوئی ہے۔ سینیٹ نے ثابت کردیاکہ یہ سنجیدہ ایوان ہے۔ ایوان نے ثابت کردیا کہ ملکی مفاد ات اولین ترجیح ہے۔ آج پارلیمنٹ نے اپنی بالا دستی قائم کر دی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ دونوں بلز کی منظوری پر اراکین سینیٹ کا مشکور ہوں۔ بھارت کی خواہش ہے پاکستان بلیک لسٹ میں جائے۔ آج سینیٹ نے بھارت کے خلاف پھر متحد ہوکر جواب دیا۔ خواہش تھی جے یوآئی ف بھی بلز کی حمایت کرتی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ آج سینیٹ سے ایف اے ٹی ایف کے متعلقہ دو اہم بل منظور ہوئے۔ ان بلزکی منظوری پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل ایکٹ 1948 ترمیمی بل سینیٹ سےمنظورہوا۔ انسداد دہشت گردی سےمتعلقہ یو آر ایس بل بھی منظور ہوا۔ قانون سازی کےذریعےہمیں ایف اےٹی ایف کی ڈیڈلائن پرپورااترنےمیں مدد ملے گی۔
ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کا فیصلہ20منٹ میں کیاگیا۔ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل بل میں ہماری ترمیم منظورہوئی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بل حکومت لے کرآئی اور خواہش ظاہرکی کہ چاروں بل اکٹھےپاس ہوں۔ حکومت کے وزرا باتیں کررہے ہیں ان کےحقائق سامنے رکھناچاہتاہوں۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ایک اقوام متحدہ کونسل ترمیمی بل اور انسداددہشت گردی ترمیم بل پاس ہوا۔ تین بل ایف اےٹی ایف کے مطالبات پرمبنی ہیں۔ حکومت نے کہا کہ 4 بل منظورکرواناچاہتےہیں۔
اس سے قبل حزب اختلاف کی ترامیم سینیٹ میں پیش کردہ بل میں شامل کی گئی تھیں۔ اس سے قبل حکومت نے حزب اختلاف کی ترامیم قومی اسمبلی میں مسترد کر دی تھیں۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے دعویٰ کیا تھا کہ پارلیمنٹ قومی سلامتی سے متعلق کل تاریخی قانون سازی کرے گی۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف: اپوزیشن نے بدلے میں این آر او مانگ لیا، فیصل جاوید
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان سے رابطہ کیا تھا اور ان سے صبح ہونے والی اہم قانون سازی پر ضروری مشاورت کی۔
بابر اعوان نے واضح طور پر کہا تھا کہ قانون سازی حکومت اور حزب اختلاف کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔