کراچی اور حیدر آباد میں اربن فلڈنگ کا خدشہ



کراچی: محکمہ موسمیات نے کراچی، حیدر آباد اور دادو سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں آج سے بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

کراچی اور حیدر آباد میں اربن فلڈنگ کا  بھی خدشہ ہے اورتیز ہوائیں بھی چلیں گی۔ محکمہ موسمیات نے ہدایت کی ہے کہ بارش کے دوران شہری گھروں سے باہر کم نکلیں، بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں، گاڑی احتیاط سے چلائیں، مون سون میں احتیاطی تدابیر اپنا کر حادثات سے  بچا جا سکتا ہے۔

ڈائریکٹر میٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ بارشوں سسٹم اس وقت بھارت میں موجود ہے جو کل تک کراچی سے سندھ میں شامل ہوگا۔ کراچی کے شرقی اور جنوبی حصوں میں زیادہ بارش ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اربن فلڈنگ سے کون کون سے علاقے متاثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا امکان

بارش کو ابر رحمت کہا جاتا ہے لیکن ملک کے سب سے بڑے صنعتی شہر کراچی میں یہ کاروبار زندگی  معطل ہونے  کا سبب بن جاتی ہے۔

ملک کے دیگر شہروں کے برعکس باران رحمت کراچی والوں کے لئے مشکلات کا سبب بن جاتی ہے اور بارش کا پہلا قطرہ  گرتے ہی بنیادی شہری سہولیات کا پول کھل جاتا ہے۔

بجلی کا بوسیدہ ترسیلی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے اور کے الیکٹرک ٹرپ ہونے والے فیڈرز کو بتدریج بحال کرنے کا  روایتی اعلان کر دیتی ہے۔

ریسکیو اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اگست کے مہینے میں ہونے والی بارشوں کے دوران 40 سے زائد شہری کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔ اب  اسی صورتحال  کو جواز بناتے ہوئے  کے ای بیشتر رہائشی علاقوں میں بجلی کی فراہمی  منقطع کردیتی  ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہوں پر1200 ایسے مقامات ہیں جہاں بارش کا پانی جمع ہوجاتا ہے۔

ان مقامات سے پانی کی نکاسی کی ذمہ داری کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کی ذمہ داری ہے۔ ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں ٹریفک جام کے ساتھ ساتھ حادثات  کا بھی  سبب بن جاتی ہیں اور بارش کے بعد منٹو ں میں طے ہونے والا سفر کئی گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔

بارش کے دوران اور اس کے تھمنے کے بعد مختلف مقامات پر جمع ہونے والے پانی کا نکاس، شہریوں  کے لئے کسی دہرے عذاب سے کم نہیں ۔ 36 بڑے اور 368 چھوٹے  کچرے سے بھرے یہ  برساتی نالے ہمیشہ شہریوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کے لئے بھی درد سر بن جاتے ہیں۔

سو ملی میٹر بارش کے بعد یہ نالے ابل پڑتے ہیں۔ کراچی میں ہونے والی بارش کے دوران لیاری ندی اور ملیر ندی پانی کی وہ قدرتی گزر گاہیں جن کے زریعے بارش کا پانی سمندر تک جاتا ہے،لیکن سپر ہائی وے کے اطراف پانی کی ان قدرتی گزرگاہوں پر آباد کی جانے والی آبادیوں نے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔

سال 2019 میں کیر تھر کی پہاڑیوں سے آنے والے برساتی ریلے نے سپر ہائی وے اور گلشن معمار گرڈ اسٹیشن سمیت اطراف کی آبادیوں کو کافی نقصان پہنچایا تھا۔


متعلقہ خبریں