وزیرداخلہ سندھ کا مظاہرین پر بچی کی لاش پر سیاست کا الزام


کراچی: وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ منگھوپیر میں ننھی رابعہ کے واقعے پر مظاہرین سیاست کررہے ہیں۔ متاثرہ بچی کے والد نے انکشاف کیا کہ مظاہرین ملزمان کو بُلا کر جلانا چاہتے تھے۔

سہیل انور سیال زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن رابعہ کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے ان کے گھر بلوچ پاڑہ اورنگی ٹاون پہنچے۔ وزیرداخلہ نے زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے والد اور دادا سے ملاقات کی اور انہیں مکمل انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ مظاہرین کی جانب سے منگل کو لاش رکھ کر تماشا کیا گیا جس سے بچی کے اہلخانہ کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرے میں ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کا اہلکار ملوث پایا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

سہیل انور سیال نے کہا کہ ایس ایس پی نے پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کا نام لیا جب کہ مظاہرین کی جانب سے کہا جاتا رہا کہ جب تک پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نہیں آتے احتجاج جاری رہے گا۔

رابعہ کے والد نے انکشاف کیا کہ مظاہرین دونوں گرفتار ملزمان کو چوک پر بلا کر آگ لگانا چاہتے تھے۔ مظاہرین تیار تھے کہ جیسے ہی ملزمان کو لایا جائے گا تو پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی جائے گی۔ بچی کے والد نے مظاہرین کی سیاسی وابستگی سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

بچی کے والد نے بتایا کہ مظاہرین میں سے کچھ افراد نے مجھے ایمبولینس میں لاش کے ساتھ بٹھا کر گاڑی کا دروازہ بند کردیا تھا۔ میں نے انہیں کہا کہ لاش خراب ہو جائے گی تاہم انہوں نے فورا تدفین سے روک دیا تھا۔

معصوم رابعہ کے والد نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ زیادتی کے بعد قتل کی گئی ننھی پری کے قتل میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

چھ سالہ رابعہ بلوچ پاڑہ اورنگی ٹاون کی رہائشی تھی۔ 15 اپریل کو گھر سے چیز لینے نکلی لیکن واپس نہیں آئی۔ جس پر اہلخانہ نے تھانے میں گمشدگی کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔

16 اپریل کو بچی کی تشدد زدہ لاش جھاڑیوں سے ملی تھی۔ جس کے بعد بچی کے دادا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ زیادتی و قتل کے خلاف اورنگی ٹاون میں پرتشدد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوا۔


متعلقہ خبریں