اسلام آباد: وفاقی وزیر صعنت و پیداوار حماد اظہر کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق تقریر کے دوران حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکان نے شدید نعرہ بازی اور شور شرابہ کیا۔ اراکین نے پلے کارڈز ایوان میں لہرا دیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت ہونے والے بجتٹ اجلاس میں حماد اظہر کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان عوامی مطالبات پر مبنی پلے کارڈز لے کر ایوان میں بیٹھ گئے۔
اپوزیشن ارکان کے پلے کارڈز پر نعرے درج ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر کہاں ہیں؟ زراعت برباد، کسان بدحال کیوں؟
اپوزیشن کے پلے کارڈز پر درج ہے کہ کورونا عام فلو نہیں ہے، دھاندلی زدہ حکومت منظور نہیں۔ بعض اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپوزیش ارکان کو اپنی نشتوں پر بیٹھنے کا کہتے رہے لیکن اپوزیشن اراکین نے ان کی ایک نہ سنی اور جعلی حکومت نامنظور، جعلی بجٹ نامظور کے نعرے لگاتے رہیں۔
حماد اظہر کی جانب سے بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کے نعرے بازی اور شور شرابے کو سرکاری ٹیلی وژن نے عوام کی ترجمانی کرنے والے اپوزیشن اراکین کے احتجاج کو نظر انداز کردیا۔
حماد اظہر کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے بجٹ اجلاس سے غیراعلانیہ واک آوٹ کیا اور ایوان سے باہر چلے گئے۔
خیال رہے کہ مالی سال21-2020 کا بجٹ وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا اور اسپیکر کی اجازت کے بعد تقریر شروع کردی۔
بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت نے 5ہزار483ارب روپے مقامی ذرائع اور 2ہزار222 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل کرنےکا تخمینہ لگایا ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمیں تنخواہیں اور پنشن گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ
وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے کورونا اور دیگر قومی آفات سے نمٹنے کےلیے 70 ارب روپے، انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے 364 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے لیے 179 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔