اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے ہفتے اور اتوار کو مارکیٹیں کھولنے کا حکم واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ حکومت کورونا کے خاتمے کے لیے قانون سازی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔ حکومت نے تاحال کورونا سے تحفظ کی قانون سازی نہیں کی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ تمام حکومتیں سینیٹری ورکرز کو حفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنائے اور اس کے لیے قانون سازی کی جائے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ قومی سطح پر قانون سازی کا اطلاق پورے ملک پر ہو گا۔ اگر ملک کے تمام ادارے کام کر سکتے ہیں تو پارلیمنٹ کیوں نہیں؟ قانون کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں ہوا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نہیں معلوم کورونا مریضوں کی تعداد کہاں جا کر رکے گی۔ کورونا کسی صوبے میں تفریق نہیں کرتا اور یہ لوگوں کو مار رہا ہے۔ وفاقی حکومت کورونا سے بچاؤ کے لیے قانون سازی کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت لوگوں کے حقوق کی بات کر رہی ہے اور لوگوں کی زندگی کا تحفظ سب سے بڑا بنیادی حق ہے۔ موجودہ حالات میں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کا تحفظ نہیں ہو گا بلکہ عوام کا تحفظ قانون کے بننے اور اس پر عمل سے ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد 1 لاکھ 3 ہزار سے تجاوز کر گئی، 2067 افراد جاں بحق
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وقت سب سے بڑا اثاثہ ہے اور وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔ آپ کے پاس اب وقت نہیں رہا کیونکہ ایک لاکھ سے زائد کورونا مثبت کیس آگئے ہیں۔
اٹارنی جنرل پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کو قانون سازی کی تجویز دوں گا۔