ن لیگ اٹھارویں ترمیم پر بات کرنے کو تیار نہیں، ایاز صادق


لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور ایوان زیریں کے سابق اسپیکرسردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی 18ویں ترمیم پر حکومت کیساتھ بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ18 ویں ترمیم صوبوں کی اتفاق رائے سے ہوئی تھی اور اگر اس میں کوئی چھوٹی ترمیم کرنی بھی پڑی تو چاروں صوبے پہلے آپس میں مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی 18ویں ترمیم ختم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ایازصادق نے کہا کہ 18ویں ترمیم پر کسی صوبے نے اعتراض نہیں کیا تھا اور ان حالات میں اس مسئلے پر بات کرنا بھی غیرضروری ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران جیل میں ڈالنا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم انصاف چاہتے ہیں اور انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔

ایک سوال کے جواب میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا نیب کی جانب سے غیرجانب داری نہیں دکھائی جا رہی لیکن ہوسکتا ہے کچھ حکومتی لوگ پی ٹی آئی کے کارکردگی اور یوٹرن پر نالاں ہوکر پارٹی چھوڑنے کا سوچ رہے ہوں اور عید کے بعد ان کی کم بختی آجائے۔

انہوں نے کہا اگر کسی کے خلاف کیس ثابت ہوتا ہے تو ضرور پکڑیں لیکن حمزہ شہباز، خورشید شاہ اور شہباز شریف کیخلاف تاحال کوئی کیسز ثابت نہیں ہوا۔

ایازصادق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے، کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی اور عدلیہ کے دیگر فیصلوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ نیب کو ختم کر دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا یہ عمران خان کی غلط فہمی ہے کہ نیب کو استعمال کر کے اپوزیشن کی زبان بند کر دیں گے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف کورونا کے لیے بلایا گیا تھا لیکن وہاں حکومتی حکمت عملی نظر نہیں آئی۔


متعلقہ خبریں